دی ہیگ (این این آئی) یورپی یونین نے ایرانی انٹیلی جنس سروس پر ڈینمارک، سوٹزر لینڈ اور فرانس کی سرزمین پر حکمراں جماعت کے مخالف رہنماؤں کو قتل کرنے کے الزام میں پابندی عائد کردی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق 28 اقوام پر مشتمل بلاک نے یہ اعلان ڈچ حکومت کی جانب سے دئیے گئے اس بیان کے بعد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ 2015 اور 2017 میں دو مخالفین کے قتل کے پسِ پردہ ایران ملوث ہے۔
اس حوالے سے ڈنمارک کے وزیر اعظم لارس لوکی راسموسین کا کہنا تھا کہ یہ بات نہایت حوصلہ افزا ہے کہ ایران کی جانب سے یورپ میں دشمنانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کرنے پر یورپی یونین ایرا ن کے خلاف پابندیوں پر راضی ہوگئی۔لگائی گئی پابندیوں میں ایرانی وزارت انٹیلی جنس، اس کے عہدیداروں اور دیگر افراد کو ملنے والے فنڈز اور مالی اثاثہ جات پر پابندی بھی شامل ہے جس کی کوشش ڈینمارک نے تہران کی جانب سے ڈینش سرزمین پر مبینہ طورپر مخالفین کو قتل کرنے پر کی تھی۔خیال رہے کہ ایرانی شہر اھواز کی آزادی کے لیے عرب جدوجہد سے منسلک 3 ایرانیوں کے خلاف مبینہ منصوبہ بندی میں ملوث افراد کی تلاش کی وجہ سے 28 ستمبر کو ڈینمارک اور سویڈن کا پل اور کشتی بند کردی گئی تھی۔دوسری جانب فرانس نے بھی گزشتہ برس 2 مشتبہ ایرانی ایجنٹوں اور ایران کی وزارت انٹیلی جنس اینڈ سیکیورٹی کے افراد پر پابندی عائد کی تھی۔اس ضمن میں فرانسیسی سیکیورٹی اداروں کا کہنا تھا کہ ایرانی وزارت انٹیلی جنس میں ہیڈ آف آپریشن نے پیرس کے مضافات میں مخالف گروہ پیپلز مجاہدین ایران (ایم ای کے) کی ریلی پر بم حملہ کرنے کا حکم دیا تاہم ایران سے اس الزام کی تردید کی تھی۔اس بارے میں ڈچ وزیر خارجہ اسٹیف بلاک نے بتایا کہ جب پابندیاں لگائی گئیں تو نیدر لینڈ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ڈینمارک اور بیلجیئم نے ایرانی حکام سے ملاقات کی تھی۔اس ملاقات میں یورپی سرزمین پر اس قسم کی معاندانہ سرگرمیوں میں ایران کے مبینہ طور پر ملوث ہونے پر تحفظات کااظہار کیا گیا تھا۔ڈچ پولیس کے مطابق 56 سالہ علی موتامدکو دسمبر 2015 میں المیر کے مرکزی شہر جبکہ 52 سالہ احمد ملا نسی کونومبر میں ہیگ میں قتل کیا گیا۔