ریاض(اے این این) سعودی عرب میں سعودائزیشن پر تیزی سے عمل جاری ہے اور اب مزید 5 شعبوں میں غیر ملکی تارکین کام نہیں کرسکیں گے۔سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی حکومت غیر ملکی تارکین کی بجائے مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جسے سعودائزیشن پالیسی کا نام دیا گیا ہے۔
اس پالیسی کے تحت پہلے دو مرحلوں میں مختلف شعبوں میں تارکین پر پابندی عائد کی تھی اور اب وزارت محنت و سماجی امور نے تیسرے مرحلے کے لیے مزید 5 شعبوں میں تارکین کی ملازمت پر پابندی عائد کردی جس کا اطلاق ہوگیا ہے ۔نئی پالیسی کے تحت طبی آلات فروخت کرنے والی اور تعمیراتی سامان فروخت کرنے والی دکانوں میں غیر ملکی کام نہیں کرسکیں گے۔گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس کی دکانوں، کارپٹ فروخت کرنے والی دکانوں اور مٹھائی کی دکانوں میں بھی غیر ملکی تارکین کے بجائے مقامی لوگ ملازمت کے اہل ہوں گے اور خلاف ورزی کرنے والے مالکان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔وزارت محنت و سماجی امور کا کہنا ہے کہ محکمے کے افسران دکانوں پر چھاپے ماریں گے اور غیرملکی تارکین کو ملازمت دینے کی صورت میں نئی پالیسی کی خلاف ورزی کے مرتکب مالکان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نئی سعودائزیشن پالیسی پر باضابطہ طور پر 11 ستمبر 2018 سے عملدرآمد ہوا جس کے پہلے مرحلے میں کار اور موٹرسائیکلوں کے شوروم، گارمنٹس، فرنیچر اور کچن کی اشیا فروخت کرنے والی دکانوں پر کام کرنے والے غیرملکی تارکین پر پابندی سے ہوا۔پابندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز 9 نومبر سے ہوا جس میں الیکٹریکل، الیکٹرونکس آلات فروخت کرنے والی دکانوں، گھڑیوں کی دکانوں اور آلات بصارت کی دکانوں پر غیرملکی تارکین پر پابندی لگائی گئی۔