استنبول، واشنگٹن(نیوز ڈیسک)ترکی نے سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے مملکت کے ساتھ تجارتی روابط مزید بڑھانے پر زور دیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گذشتہ روز سعوی عرب کے وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القصبی نے استنبول میں اپنی سعودی ہم منصب روشار بیکان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں ملکوںکے درمیان تجارتی
روابط بڑھانے پر زور دیا گیا۔یہ ملاقات اسلامی تعاون تنظیم کی اقتصادی و تجارتی ترقی کمیٹی کومسیک کے 34 ویں اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ ترک خاتون وزیر تجارت نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تجارتی روابط ترکی کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور انقرہ سعودیہ کی تجارتی اہمیت کو نظرانداز نہیں کرسکتا۔انہوںنے کہا کہ ترکی نے اپنے ملک میں سعودی سرمایہ کاروںکے لیے مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہیں ان مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بیکان کاکہنا تھا کہ ترکی میں سعودی تاجر برداری کے لیے پرکشش ماحول موجود ہے اور ہم سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔اس موقع پر سعودی وزیر تجارت و سرمایہ کاری القصبی نے کہا کہ سعودیہ ترکی کے ساتھ تجارت سمیت تمام تزویراتی شعبوں میں تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے اسپیشل سیکٹرکے ادراروں کے مشترکہ اجلاس ہونے چاہئیں تاکہ دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وہ ان تمام انٹیلی جینس رپورٹس کی بنیاد پر، جو میری نظر سے گزری ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ترکی میں سعودی قونصیلٹ میں قتل کے درمیان براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے
مطابق انہوں نے کانگریس میں سعودی عرب کے خلاف قانون سازی کی کوششوں کی مخالفت کی اور کہا کہ موجودہ وقت سعودی عرب کے خلاف قانون سازی کے لیے موزوں نہیں ہے۔پومپیو نے سینیٹرز کو بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کمی امریکا اور ہمارے اتحادیوں کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑی غلطی ہو گی۔ ہمیں اس وقت ایران کی طرف سے سنگین خطرات سے
نمٹنے کے لیے کسی اتحادی کے خلاف ایسے اقدامات سے گریز کرنا ہوگا جس سے ہماری مشترکہ جنگ متاثر ہو۔انہوں نے مزید کہاکہ ہمارے بغیر یمن کی لڑائی میں اگر امریکا سعودی عرب کی مدد نہ کرے تو اس کے خاتمے کی جلد نوبت نہیں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب عراق میں جمہوریت کے استحکام میں بھی مدد کررہا ہے۔ سعودی عرب کی کوشش ہے کہ بغداد ایران کا
آلہ کار بننے کے بعد مغرب کا اتحادی رہے۔اسی طرح مصر کے معاملے میں بھی سعودی عرب تعاون کررہا ہے۔ سعودی عرب نے داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کروڑوں ڈالر صرف کیے۔ سعودی عرب کا تیل اور معاشی استحکام دونوں علاقائی امن اور عالمی سلامتی و ترقی کے لیے ضروری ہیں۔مائیک پومپیو نے اعتراف کیا کہ امریکا میںبعض حلقے جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خاشقجی کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف ہیں دراصل یہ وہی گروپ ہے جو ایران کی حمایت میں باراک اوباما کے ساتھ کھڑا تھا۔ یہ لوگ خاشقجی کے قتل کی منصفانہ تحقیقات کے بجائے درپردہ ایران کی حمایت کررہے ہیں۔