کوالالمپور(نیوز ڈیسک)ملائیشیاء میں دوسری شادی کی اجازت کا فیصلہ کرنے والی خاتون جج مقررکردی گئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملائیشیا میں ہائی کورٹ کی پہلی خواتین ججز میں سے ایک نے کہاکہ مسلم اکثریتی ملک میں ان کا کردار انھیں خواتین کو تحفظ دینے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔جج نینی شْشیدہ روزانہ کی بنیاد پر پانچ مقدموں کی سماعت کرتی ہیں اور ہفتے بھر
میں وہ زیادہ سے زیادہ 80 مقدمات کی سماعت کر سکتی ہیں۔جج شْشیدہ مالی مقدمات سے لے کر خلوت تک کے تمام مسائل پر فیصلے دیتی ہیں۔ یہاں خلوت کا مطلب تنہائی میں دو غیر شادی شدہ مسلم نوجوانوں (مرد عورت) کا جنسی طور پر خودسپردگی کے عالم میں پکڑے جانا ہے۔لیکن جج شْشیدہ کا اختصاص بچوں کی تحویل اور ایک سے زیادہ شادیوں کے معاملے میں ہے۔ اسلام میں ایک مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے اور یہ ملائیشیا میں جائز ہے۔جج شْشیدہ نے کہاکہ دوسری شادی کی اجازت دینے سے قبل وہ بہت سے عوامل اور عناصر پر غور کرتی ہیں۔انھوں نے وضاحت کی کہ ہر معاملہ مختلف اور پیچیدہ ہوتا ہے۔ آپ اسلامی قانون کو عمومی نہیں کہہ سکتے کہ یہ مردوں کی طرفداری کرتا ہے اور خواتین کے ساتھ ناانصافی۔ میں اس غلط فہمی کو دور کرنا چاہتی ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں سب کی بات سننا چاہتی ہوں نہ کہ صرف مرد کی۔ میں خاتون سے یہ جاننے کے لیے لازمی طور پر بات کرتی ہوں کہ آیا وہ اس انتظام سے متفق ہیں یا نہیں۔ ان کا رضامند ہونا اہم ہے اور اگر ہم اس کے برعکس کوئی علامت پاتے ہیں تو ہم دوسری شادی کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔انھوں نے مزید کہاکہ میں خود ایک عورت ہوں اور میں جانتی ہوں کہ زیادہ تر خواتین ایسا پسند نہیں کرتیں۔ لیکن اسلام میں اس کی اجازت ہے اور ملائیشیا کی ہماری عدالت نے اس پر سخت قوانین بنا رکھے ہیں۔