قاہرہ(انٹرنیشنل ڈیسک)مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ خطے میں پائے جانے والے انتشار کے پیچھے مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کا ہاتھ ہے۔ جب تک میں مصر کا صدر ہوں اخوان کو سر اٹھانے کا موقع نہیں دوں گا۔کویت کے ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں صدر السیسی نے کہا کہ مصری قوم اخوان المسلمون کو دوبارہ اقتدار تک نہیں پہنچنے دے گی۔
مصر میں اب اخوان کا کوئی کردار باقی نہیں رہا ہے۔ اخوان کا نظریہ حیات قابل قبول نہیں بلکہ مہذب زندگی کے اصولوں کے متصادم ہے۔مصری صدر نے کہا کہ کویت اور مصر کے تعلقات برسوں پر محیط ہیں۔ ان کے صدر منتخب ہونے کے بعد کویت کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوئے۔ مشکلات حالات میں کویت نے مصر کی ہرممکن مدد کی ہے جس پر مصری حکومت اور قوم دونوں کویت کے شکر گزار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں صدر السیسی نے کہا کہ عرب ممالک کی قومی سلامتی کے لیے تمام ممالک کو ملک کر کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام عرب ممالک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں اور ہمیں عرب اقوام کو بچانے کے لیے ایک حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ عرب بہار ایک غلط تصور کا نتیجہ تھی۔ اس کے نتیجے میں سوائے افراتفری کے کچھ نہیں ملا۔ عرب ممالک میں ہونے والی تباہی اور بربادی اور نام نہاد عرب بہار ہی کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مصر افراتفری سے محفوظ رہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصری قوم کو ریاست کے اداروں پر مکمل اعتبار تھا۔ اخوان المسلمون نے مصر کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ مصر کو یمن، لیبیا اور شام بنانے کی سازشیں? ناکام بنا دی گئیں۔مصری صدر کا کہنا تھا کہ شام میں موجود 36 ہزار دہشت گرد دنیا کے مختلف ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ دہشت گرد عرب ممالک اور دوسرے ملکوں کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔صدر السیسی نے نفرت اور گمراہ پھیلانے والے گروپوں سے باخبر رہنے اور ان کے خلاف موثر کارروائی جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔