برلن(انٹرنیشنل ڈیسک)جرمن داخلی سیکرٹ سروس کے صدر ہنس گیورگ ماسن پر مبینہ طور پر اے ایف ڈی کو حساس نوعیت کا ڈیٹا فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ماسن سے پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کی داخلی خفیہ سروس کے سربراہ اور ملک میں مہاجرین اور اسلام مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے درمیان
تعلقات کی اس وقت تازہ چھان بین کی گئی جب یہ پتہ چلا کہ انہوں نے اپنی سالانہ رپورٹ کی اشاعت سے قبل ہی اس میں سے کچھ مواد دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعت اے ایف ڈی کو فراہم کیا ہے۔اے ایف ڈی کے جرمن رکن پارلیمان اشٹیفان برانڈنر نے سرکاری نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ماسن نے انہیں تیرہ جون کو ایک نجی ملاقات میں ادارے کی خفیہ رپورٹ سے کچھ اعداد و شمار فراہم کیے تھے جب کہ اس کی سرکاری اشاعت میں ابھی پانچ ہفتے باقی تھے۔برانڈنر نے اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے جرمنی میں انتہا پسند مسلمانوں کی تعداد سے لے کر مختلف اعداد و شمار کے بارے میں بات چیت کی۔ماسن پر کیمنٹس شہر میں ہونے والے ہنگاموں کی ایک ویڈیو پر متناعہ بیان دینے کے سبب پہلے سے کافی دباؤ تھا۔ہنس گیورگ ماسن کے مطابق ایسے شواہد نہیں ملے تھے کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی وہ ویڈیو درست ہے، جس میں کیمنٹس میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل افراد غیر ملکی نظر آنے والے افراد کا تعاقب کر رہے ہیں۔ ماسن کا یہ بیان اس ضمن میں میرکل کے بیان سے متنازعہ تھا۔ منکشف ہونے والی رپورٹ سے پہلے بھی گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے اے ایف ڈی سے انتہائی قریبی تعلقات ہونے کے سبب اْن سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اب تک برانڈنر کو اپنے باس اور جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زی ہوفر کی پشت پناہی حاصل رہی ہے۔ ادھر برانڈنر نے کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کیا ہے۔