دبئی(نیوز ڈیسک) ایک پاکستانی خاتون جس کا شوہر اسے دبئی چھوڑ کر پاکستان واپس آ گیا وہ اپنے بچوں کی کفالت کے لیے مانگنے پر مجبور ہو گئی، وہاں کے ایک ہسپتال میں جب خاتون کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی تو اس کے پاس بل ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے جس پر بچے کا برتھ سرٹیفکیٹ دینے سے ہسپتال والوں نے انکار کر دیا،
اس خاتون کا رہائشی سٹیٹس غیر قانونی ہونے کی وجہ سے وہ وہاں نوکری بھی حاصل نہیں کر سکتی تھی اور ایک خراب حالت مکان میں بمشکل رہ رہی تھی۔ جب اس خاتون کے بارے میں یہ افسوسناک خبر چھپی تو ایک نیک دل انسان نے خاتون کے ذمہ ہسپتال کی واجب الادا رقم جو کہ 8600 درہم بنتی تھی ادا کر دی۔ اس شخص نے اخبار کے دفتر سے اس دکھی خاتون کا پتہ حاصل کیا اور اپنا نام و پتہ بتانے سے بھی گریز کیا، جب یہ شخص اس خاتون کے گھر پہنچا تو اسے اس کے گھر کی حالت دیکھ کر بہت دکھ ہوا اور اس خاتون کے ذمہ جتنا قرض تھا وہ ادا کر دیا۔ اس شخص نے کہا کہ میں نے کوئی احسان نہیں کیا ہے بلکہ ایک انسان ہونے کے ناتے یہ اس کی ذمہ داری تھی۔ اس شخص کی خاتون کی مدد کے بعد اخبار کے دفتر میں کئی لوگوں کے فون آئے کہ وہ اس خاتون کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ دبئی میں پاکستان کے کونسل جنرل کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی سکیم سے خاتون کو فائدہ دلوانے کے لیے اس کے دستاویزات جلد از جلد جاری کر دیے جائیں گے۔ رقیہ نامی اس خاتون کا کہنا ہے کہ میں انتہائی مایوسی کے عالم میں تھی لیکن اس نامعلوم شخص نے نئی زندگی شروع کرنے کے لیے ایک موقع فراہم کیا ہے۔ اس خاتون نے کہا کہ میں اس شخص کی بہت شکر گزار ہوں، جنہوں نے میرا سارا قرض اتار دیا۔ ایک پاکستانی خاتون جس کا شوہر اسے دبئی چھوڑ کر پاکستان واپس آ گیا وہ اپنے بچوں کی کفالت کے لیے مانگنے پر مجبور ہو گئی، وہاں کے ایک ہسپتال میں جب خاتون کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش ہوئی تو اس کے پاس بل ادا کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے جس پر بچے کا برتھ سرٹیفکیٹ دینے سے ہسپتال والوں نے انکار کر دیا