نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک) حوثی ملیشیا نے الحدیدہ شہر اور اس کی بندرگاہ سے انخلاء سے متعلق اقوام متحدہ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ باغیوں نے بندرگاہ کے انتظامی امور اقوام متحدہ کے حوالے کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔اس کے مقابل حوثیوں نے تجویز پیش کی ہے کہ الحدیدہ اور اس کی بندرگاہ کے انتظامی امور باغیوں اور اقوام متحدہ کے پاس مشترکہ طور پر ہوں۔میڈیارپورٹس کے مطابق۔
یہ بات ایک بند کمرے کے اجلاس کے دوران سامنے آئی جس میں یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی مارٹن گریفتھ نے سلامی کونسل کو صنعاء اور عدن میں اپنی بات چیت کے نتائج سے آگاہ کیا۔ادھر سلامتی کونسل نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں ایک سیاسی حل کی جانب پیش قدمی کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی کوششوں میں تعمیری حیثیت سے شامل ہوں۔ سلامتی کونسل نے الحدیدہ کی بندرگاہ کو کھولے رکھنے کا بھی مطالبہ کیا۔اس سے قبل یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھ نے گزشتہ تین روز کے دوران صنعاء میں بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے حوثیوں کے سرغنے عبدالملک الحوثی سمیت باغی ملیشیا کی قیادت کو الحدیدہ شہر اور بندرگاہ حوالے کر دینے پر قائل کرنے کی کوشش کی تا کہ سیاسی حل کے لیے مشاورت دوبارہ شروع کی جا سکے۔صنعاء میں باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ باغیوں کی نام نہاد سپریم کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اقوام متحدہ کے ایلچی سے مطالبہ کیا کہ اْن کے حالیہ منصوبے پر جواب دینے کے واسطے حوثیوں کو تھوڑا وقت دیا جائے۔