منیلا (این این آئی)فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ نے کویت سے حالیہ سفارتی بحران کے دوران میں استعمال کیے گئے اپنے سخت الفاظ پر معذرت کر لی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر ڈیوٹرٹ نے ایک تقریر میں کہاکہ میں پہلی مرتبہ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے سخت زبان استعمال کی تھی،شاید یہ جذباتی اشتعال کا نتیجہ تھی لیکن میں اب اس پر معذرت کرتا ہوں ۔ ان کا اشارہ کویت سے معذرت کی جانب تھا۔
انھوں نے جنوبی کوریا میں مقیم فلپائنی تارکینِ وطن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جو زبان استعمال کی ،اس پر معذرت خواہ ہوں ۔آپ ( کویت) نے میرے ملک کے مسائل کے حل کے لیے جس ردعمل کا اظہار کیا،اس سے پوری طرح مطمئن ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میں اظہار تشکر کے لیے کویت کا دورہ کروں گا اور کویتی حکومت کا ہمیں سمجھنے ، ہم پر اعتماد کرنے اور عملی طور پر ہمارے تمام مطالبات کو تسلیم کرنے پر شکریہ ادا کروں گا ۔صدر ڈیوٹرٹ نے کویت سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ فلپائنی ورکروں کو ہفتہ وار چھٹی دی جائے ،رات کو سات گھنٹے کی نیند پوری کرنے دی جائے اور انھیں اپنے پاسپورٹس اور موبائل فونز پاس رکھنے کی اجازت دی جائے۔ان کے پاسپورٹس اور فونز عام طور پر ان کے کویتی آجر ضبط کر لیتے تھے۔فلپائنی حکام کے مطابق کویت نے صدر ڈیوٹرٹ کے یہ تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے اور ا س ضمن میں دونوں ممالک کے درمیان ایک سمجھوتا طے پا گیا تھا۔اس کے تحت فلپائنی خادماؤں کو اپنے سیل فون اور پاسپورٹس بعض شرائط کے ساتھ پاس رکھنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔اس کے بعد فلپائن نے روزگار کے سلسلے میں کویت جانے کے خواہاں اپنے ورکروں پر عاید پابندی ختم کردی تھی۔واضح رہے کہ فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹرٹ نے جنوری میں اپنے شہریوں کو کویت میں بھیجنے پر پابندی عاید کردی تھی اور انھوں نے یہ فیصلہ کویت میں فلپائنی تارکین وطن سے مبینہ ناروا سلوک کی
اطلاعات اور ایک گھریلو ملازمہ کے ایک گھر کے فریزر میں مردہ حالت میں پائے جانے کے واقعے کے بعد کیا تھا۔تب صدر ڈیوٹرٹ نے یہ سنگین الزام عاید کیا تھا کہ عرب آجر فلپائنی ملازماؤں کی عصمت ریزی کرتے ہیں ۔ان سے اکیس ،کیس گھنٹے کام لیا جاتا ہے اور انھیں بچا کھچا کھانا دیا جاتا ہے۔فلپائنی گھریلو ملازمہ کی موت کے واقعے اور صدر روڈریگو کے تند وتیز بیانات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔