اسکارف والی ٹیچر کوبچوں کو پڑھانے سے روکنا جائزہے،جرمن عدالت نے ایسا فیصلہ سنادیا کہ جان کر ہر مسلمان کا دل چھلنی چھلنی ہو جائے گا

9  مئی‬‮  2018

برلن(این این آئی)جرمنی کی ایک لیبر کورٹ نے حکم سنایا ہے کہ ہیڈ اسکارف پہننے والی کسی مسلمان ٹیچر کے لیے یہ لازمی نہیں کہ متعلقہ صوبائی محکمہ تعلیم انہیں کسی پرائمری اسکول میں تعینات کرتے ہوئے چھوٹے بچوں کو تعلیم دینے کی جازت بھی دے دے۔غیرملکی خبررساںں ادارے کے مطابق فیصلہ برلن کی ایک لیبر کورٹ نے سنایا اور اس مقدمے کے فریقین یعنی ٹیچر اور محکمہ تعلیم دونوں کا تعلق جرمنی کے اسی شہر سے تھا ۔

جو وفاقی دارالحکومت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سٹی اسٹیٹ یا شہری ریاست بھی ہے۔اس مقدمے میں درخواست دہندہ خاتون ٹیچر نے کہا تھا کہ وہ برلن ہی کے کسی پرائمری اسکول میں بچوں کو تعلیم دینا چاہتی ہیں مگر محکمہ تعلیم نے انہیں ان کے خواہش کے برعکس ہائر اسکینڈری سطح کے ایک ووکیشنل اسکول میں تعلیم کی ذمے داریاں سونپ رکھی ہیں۔اس مسلم خاتون کے مطابق ان کے ساتھ برلن شہر کے صوبائی محکمہ تعلیم کا یہ رویہ عوامی شعبے میں ملازمتوں کے دوران مساوی حقوق کے قانون کے تقاضوں کے منافی تھا اور ساتھ ہی ان کے ساتھ کیے گئے روزگار کے معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی بھی۔اس پر عدالت نے اپنے فیصلے میں، جس کا جرمنی میں بڑی شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا، کہا کہ محکمہ تعلیم کے لیے لازمی نہیں کہ وہ ہیڈ اسکارف پہننے والے کسی خاتون ٹیچر کو لازمی طور پر بچوں کے کسی پرائمری اسکول میں ہی درس و تدریس کے لیے تعینات کرے۔متعلقہ ٹیچر نے اپنی قانونی درخواست میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان کے ساتھ صوبائی حکام کا یہ رویہ اس وجہ سے بھی غلط ہے کہ وہ ایسا اس مسلم خاتون کے ہیڈ اسکارف کی وجہ سے کر رہے ہیں اور اسی لیے یہ عمل درخواست دہندہ کو مذہبی آزادی کے قانون کے تحت حاصل حقوق کی بھی نفی ہے۔اس پر برلن کی لیبر کورٹ کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صوبائی محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کا اس ٹیچر کی پوسٹنگ کے حوالے سے فیصلہ نہ تو پبلک سیکٹر میں دوران ملازمت مساوی حقوق کے صوبائی قانون کے منافی ہے۔

اور نہ ہی مذہبی آزادی کے قانون کی خلاف ورزی۔ساتھ ہی عدالت نے اس ٹیچر کو یہ حق بھی دیا کہ اگر وہ چاہیں تو مقامی لیبر کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف برلن کی صوبائی لیبر کورٹ میں اپیل بھی دائر کر سکتی ہیں۔ عدالت کے مطابق یہ بات دراصل صوبے میں سرکاری ملازمین کے لیے مساوی حقوق کے قانون کے عین مطابق ہے کہ پرائمری اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پہننے والی کسی ٹیچر کو تدریس کی اجازت نہ دی جائے۔اس امر کی عدالت کی طرف سے وضاحت یوں کی گئی کہ صوبائی محکمہ تعلیم کے لیے ضروری ہے کہ وہ پرائمری اسکولوں کی سطح پر بچوں کے لیے ایسے تعلیمی ماحول کو بھی یقینی بنائے، جس میں تدریسی عمل مذہبی حوالے سے بھی قطعی غیر جانبدار رہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…