منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مووین پک گروپ کے 27ممالک میں 84ہوٹل،ولید بن طلال نے 567ملین ڈالر میں فروخت کردیئے

datetime 1  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی) معروف سعودی سرمایہ کار ولید بن طلال نے 567ملین ڈالر میں موون پک ہوٹل فروخت کردیئے۔عرب ٹی وی کے مطابق کنگڈم ہولڈنگ کمپنی نے فرانسیسی مالیاتی منڈی میں رجسٹرڈ فرانسیسی ایکور

ہوٹل مووین پک کا سودا کرلیا۔ کنگڈم ہولڈنگ کمپنی اس کے 33فیصد حصص کی مالک تھی۔باخبر ذرائع نے توقع ظاہر کی کہ سودا سال رواں کی دوسری ششماہی میں مکمل ہوگا۔ مووین پک گروپ 27ممالک میں 84ہوٹل قائم کئے ہوئے ہے۔واضح رہے کہ سعودی شاہی خاندان کے فرد شہزادہ ولید بن طلال کو سعودی عرب میں کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جاری آپریشن کے دوران شاہی خاندان اور اہم حکومتی عہدیداروں کے ہمراہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ آپریشن ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر کیا گیاتھا۔ ان افراد کو ایک فائیوسٹار ہوٹل میں رکھا گیا اور رہائی کے بدلے دولت کے ایک بڑے حصے کو حکومتی تحویل میں دینے کی شرط عائد کی گئی تھی۔ بعدازاںسعودی عرب میں کرپشن کے الزام میں گرفتار ارب پتی تاجر ولید بن طلال کو فائیو اسٹار ہوٹل سے جیل منتقل کر دیا گیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق ولیدبن طلال کو ایک کھرب روپے سے زائد رقم دینے سے انکار پر جیل میں ڈالا گیا ہے۔ولیدبن طلال سمیت کئی شہزادوں اور موجودہ سابق وزیروں کو2 ماہ قبل گرفتار کیاگیا تھا، گرفتار افراد کو ایک فائیوہوٹل میں زیرحراست رکھاگیا تھا۔سعودی نیشنل گارڈز کے سابق سربراہ متعب بن عبداللہ کو ایک ارب ڈالرز کی حکومت کو ادائیگی پر رضامندی کے بعد رہا کیا گیا تھا جبکہ ان کے دو بھائیوں کو بھی رٹزکارلٹن ہوٹل ریاض میں قید سے رہا کیا گیا، وہ نومبر 2017ء سے قید تھے۔

شہزادہ ولید بن طلال کو بعد میں حکومت کے ساتھ معاہدہ کے تحت مبینہ طور پربھاری رقم حکومت کو واپس کرنے پر رہا کیا گیا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اب ولید بن طلال کو ریاست کی طرف سے ملنے والے سالانہ کیش ہینڈ آؤٹ سے محروم کر دیا گیا ہےجن کی مالیت 1ارب 19کروڑ سعودی ریال (تقریباً 36ارب روپے) بنتی ہے۔شہزادہ طلال بن ولید کا تعلق دنیا کے ان چند امیر ترین افراد

میں شمار ہوتا ہے جنہیں سعودی عرب کا وارن بفے بھی کہا جاتا تھا۔ان کے رہا ہوتے ہی اب یہ افوائیں گردش کر رہی ہیں کہ انہیں ان کے کاروبار سے محروم کر دیا گیا ہے ۔ جبکہ ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ مجھے سب کچھ معاف ہو چکا ہے ۔ مجھے رہا کرنے کے بعد میری اثاثے ضبط نہیں کیے گئے لیکن ان کے ایک اور بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ”میں وہ شخص نہیں ہوں جو کہتا ہے کہ

میں نے معاف کر دیا لیکن بھولوں گا نہیں۔ میں وہ شخص ہوں جو کہتا ہے کہ میں نے معاف بھی کر دیا اور سب کچھ بھول بھی گیا۔ یہ کاروبار ہے۔ میں سعودی عرب میں سرمایہ کاری جاری رکھوں گا۔ میں اس ملک میں پیدا ہوا تھا اور یہیں مروں گا۔شہزادہ ولید بن طلال بہرحال جو بھی بیان دیں مگر اب 27ممالک میں موجود ان کے 87ہوٹلز پر مشتمل ہوٹل چین کی فروخت کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…