بدھ‬‮ ، 12 مارچ‬‮ 2025 

ترک سرحدی فورسزکاشام سے ہجرت کرکے آنیوالوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک،ہیومین رائٹس واچ نے سنگین الزامات عائد کردیئے

datetime 5  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ (این این آئی)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے الزام لگایا ہے کہ ترک سرحدی محافظوں نے شام سے فرار ہو کر ترکی کا رخ کرنے والے مہاجرین پر فائرنگ کی ہے ادھر ترک حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہاکہ بے گھر ہونے والے یہ مہاجرین محفوظ مقام کی تلاش میں ترک سرحد کے قریبی علاقوں کی جانب روانہ تھے کہ اس دوران ترک فوج نے اپن پر فائرنگ کر دی۔ اس ادارے نے سولہ شامی مہاجرین سے گفتگو کی

جن میں سے تیرہ افراد نے ترک فوج کی جانب سے کی گئی فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شامی حدود کے اندر موجود ان مہاجرین میں سے دس افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطیٰ کے لیے علاقائی نائب ڈائریکٹر لاما فقیہہ نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عفرین اور ادلب میں ترک فوجی کارروائیوں کے باعث لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق تحفظ کی تلاش میں ترک سرحد کا رخ کرنے والے ان مہاجرین کو روکنے کے لیے ترک فوج تشدد اور فائرنگ سے کام لے رہی ہے۔انسانی حقوق کے اس عالمی ادارے کی خاتون اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ انقرہ نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ تعداد میں شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے اور انہیں تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں تاہم یہ بھی کہا، ’’لیکن ترکی کے مہاجرین کو پناہ دینے میں فراخدلی کا مظاہرہ کرنے کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ترک سرحدی محافظوں کو پناہ کی تلاش میں سرحدوں پر آنے والے مزید تارکین وطن کا تحفظ یقینی بنانے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے۔ادارے نے ترک صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی فوج کو سرحدی گزرگاہوں پرطاقت کے ہلاکت خیز استعمال سے روکنے کے لیے ہدایات جاری کریں۔ترکی میں صحافیوں نے

صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان ابراہیم قالِن سے اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ایسی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ حکومت نے شامی خانہ جنگی کے آغاز ہی سے مہاجرین کے لیے ’کھلے دروازے کی پالیسی‘ اختیار کر رکھی ہے۔ترک حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے شامی مہاجرین پر فائرنگ کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے شامی مہاجرین کے لیے کھلے دروازے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے اور 2011 میں شامی خانہ جنگی شروع ہونے سے لے کر اب تک 3.5 ملین سے زائد شامی شہری ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔تاہم شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ترک سرحد بدستور بند ہے اور سوائے ہنگامی حالات کے، کسی مہاجر کو سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…