کویت(نیوزڈیسک)قصور میں 7 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد اس کے بہیمانہ قتل کے واقعے نے انسانیت کا سر شرم سے جھکا دیا ہے ۔ایسی وارداتیں متواتر ہو رہی ہیں جبکہ حکمرانوں کا کر دار محض اخباری بیانات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکمرانوں کے دل مردہ ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی قصور میں اسی قسم کے بارہ واقعات ہوچکے ہیں اگر اس سے پہلے ہونیوالی وارداتوں کے مجرموں کو
گرفتار کرکے سزائیں دی جاتیں توآج ملک میں صورتحال مختلف ہوتی ۔مگر بد قسمتی سے اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے پاکستان میں معصوم بچیوں کے ساتھ جتنے بھی زیادتی کے واقعات رونما ہوئے ہیں ۔ان میں پولیس کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت کھل کر سامنے آئی ہے۔ مجرمان کو اللہ اور اسکے رسولؐ کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق عبرتناک سزا دیدی جائے تو کسی دوسرے کو ایسا گنا ہ کرنے کی جرات نہیں ہو گی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرکے عبرتناک سزا دی جائے ۔قصور میں معصوم بچی کے ساتھ پیش آنے والا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ 2015میں بھی ایک بڑا اسکینڈل سامنے آچکا ہے ۔ اب تک 12سے زائد معصوم بچیوں کوجنسی تشدد کا نشانہ بنا یا جا چکا ہے جو کہ موجودہ حکمرانوں کی گڈ گورنس پر سوالیہ نشان ہے ،ایسے میں کویت میں ہونے والے واقعہ کا ذکر کرنا بجا ہوگاکویت میں 1995۔میں ایک ایرانی کویتی نے پاکستانی امام مسجد کی بیٹی کو اغوا کرکے اس کے ساتھ زناالجبر کیا اور اسکو صحرا میں جاکراس کی لاش کو دفنا دیا اس وقت کے حاکم وقت شیخ جابر الاحمد الجابر نے اس وقت وزیرداخلہ شیخ محمد الخالد الصباح کو کہاکہ 24گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار کرنے کا ھکم دیا اگر ملزم 24 گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار نہ کیا تو اپنے آپ کو برخاست سمجھے 18گھنٹے کے بعد ملزم کو پولیس گرفتار کرلیااور اسے عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے اسے سزائے موت سنادی یہ ہوتا ہے بروقت انصاف۔کوئی سیاست دان یا کوئی اور اعلی شخص سامنے نہیں آیا بلکہ حاکم وقت نے انصاف کے تقاضے پورے کردیئے