واشنگٹن(این این آئی)اقوام متحدہ کے تین اہم اداروں ، پناہ گزینوں سے متعلق ادارہ ، بچوں کا ادارہ یونیسیف اور عالمی ادارہ خوارا ک کے ایک سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ لبنان میں قیام پذیر دس لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں میں سے تین چوتھائی سے زیادہ غربت کی لکیر سے نیچے چار ڈالر یومیہ سے بھی کم آمدنی پر گزارہ کر رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق لگ بھگ سات سال کی جنگ کے بعد اقوام متحدہ کے سروے سے
معلوم ہوا کہ لبنان میں شام کے پناہ گزین پہلے سیزیادہ غریب ہیں اوار ان کے لیے گزر اوقات پہلے سے زیادہ مشکل ہو گئی ہے ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ پناہ گزینوں کے گھرانوں کا ایک فرد ایک ماہ میں اوسطاً 98 ڈالر خرچ کرتا ہے ۔ اس رقم کا لگ بھگ نصف خوراک پر خرچ ہوتا ہے۔اس سروے کا اہتمام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر پناہ گزینوں کو خوراک ، صحت کے
اخراجات اور رہائش کا کرایہ ادار کرنے کے لیے رقم ادھار لینے کی ضرورت پڑتی ہے اور ہر دس میں سے نو قرض کے بوجھ تلے ہوتے ہیں ۔ پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان ولیم سپرینڈلرنے کہاکہ یہ قرض پناہ گزینوں کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قانونی حیثیت حاصل کرنا مسلسل ایک چیلنج ہے جس کے نتیجے میں پناہ گزینوں کے لیے گرفتاری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ان کے لیے اپنی شادی رجسٹر کرانا ایک مسئلہ بن جاتا ہے اور ان کے لیے روزانہ کی مزدوری حاصل کرنا، اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا یا ان کا علاج کروانا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔