صنعاء(این این آئی)یمن کے مقتول صدر علی عبداللہ صالح کے بھتیجے اور ان کی سکیورٹی کے انچارج بریگیڈئیر طارق محمد صالح منظرعام پر آگئے۔انھیں یمنی فورسز کے عمل داری والے صوبے شبوہ کے شہر عتق میں اپنے چچا کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ دیکھا گیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے اس شہر میں جنرل پیپلز کانگریس کے مقتول سیکریٹری جنرل عارف الزوکا کے جنازے میں شرکت کی ہے
اور اس موقع پر ان کی متعدد تصاویر منظرعام پر آئی ہیں۔عارف الزوکا بھی دسمبر کے اوائل میں صنعاء میں حوثی ملیشیا کے حملے میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے ساتھ مارے گئے تھے۔تصاویر میں بریگیڈئیر طارق صالح صحت مند نظر آرہے ہیں اور ان کے چہرے یا جسم پر بظاہر کوئی زخم نظر نہیں آرہا ہے۔ان کے اس طرح منظرعام پر آنے کے بعد ان کی چچا کے ساتھ حوثیوں کے حملے میں موت کی افواہیں دم توڑ گئی ہیں
اور حوثی ملیشیا کو بھی ان کے زندہ ہونے کا ثبوت مل گیا ہے۔عارف الزوکا کے جنازے میں شریک ذرائع کا کہنا تھا کہ طارق صالح نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ وہ ایک اہم موقع پر اور قابل قدر لوگوں کے درمیان نمودار ہونا چاہتے تھے جن کی حب الوطنی ہمیشہ ان کے دل میں رہے گی۔حوثیوں نے
بریگیڈیئر طارق کی گرفتاری کے لیے صنعاء اور دوسرے علاقوں میں اشتہاری پرچے بھی تقسیم کیے تھے اور ان میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ مطلوب ہیں ۔انھوں نے یمنی دارالحکومت میں ان کے مکانوں اور قیام گاہوں پر چھاپا مار کارروائیاں کی تھیں۔ان کے ذاتی فون ٹیپ کیے تھے اور انھوں نے ہر اس شخص کو گرفتار کر لیا تھا جس پر انھیں طارق صالح سے تعلق یا روابط کا شْبہ گزرتا تھا