ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایران میں نئے قوانین متعا رف ،منشیات سے متعلق جرائم میں سزائے موت ختم

datetime 11  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تہرا ن(آن لائن)ایران میں قوانین کی تبدیلی کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں سزائے موت پانے والی مجرمان پھانسی سے بچ سکتے ہیں۔نئے قوانین کے تحت منشیات سے متعلق بعض جرائم میں سزائے موت ختم کر دی گئی ہے اور عدالتی امور کے سربراہ نے کہا ہے کہ سزائے موت کے تمام کیسوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔قوانین میں تبدیلی کا اطلاق ماضی کے کیسز پر بھی ہو گا اور اس کا مطلب ہے کہ پانچ ہزار کے قریب افراد سزائے موت پر عمل درآمد

سے بچ جائیں گے۔ایران میں ہر برس سینکڑوں کی تعداد میں افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے جنھوں میں اکثریت کا تعلق منشیات سے متعلق جرائم سے ہوتا ہے۔اگست میں ایرانی پارلیمان نے منیشات برآمد ہونے مقدار دوبارہ طے کی تھی جس پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔گذشتہ قوانین کے تحت 30 گرام کوکین برآمد ہونے پر سزائے موت ہو سکتی تھی تاہم اب اس مقدار کو بڑھا کر دو کلوگرام کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ چرس اور افیون کی مقدار کو بڑھا کر 50 کلوگرام تک کر دیا گیا ہے ،عدالتی امور کے سربراہ آیت اللہ صدیق لاریجانی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ زیادہ تر کیسز میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ایران میں حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیم آئی ایچ آر کے اہلکار محمد عماری مخددم نے قانون میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر قانون کی مناسب طریقے سے نافذ کیا جاتا ہے تو یہ تبدیلی دنیا بھر میں سزائے موت کے استعمال کو کم کرنے کے اہم ترین اقدامات کا نمائندہ ہو گی۔تاہم انھوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ پہلے سے سزائے موت پانے والے مجرمان اس سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔’جبکہ منشیات کے جرائم میں سزائے موت پانے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ایران کے سب سے پسماندہ طبقے

سے ہے اور یہ نہیں کہا گیا کہ انھیں اس کے بارے میں علم ہو گا اور وسائل ہوں گے کہ وہ اپنی سزا میں کمی کے لیے درخواست دائر کر سکیں۔‘اس کے علاوہ حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی نے بھی قوانین میں تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت پر نگاہ رکھیں گے۔ایمنسٹی کی ایک ترجمان نے بیان میں کہا کہ ’ایرانی انتظامیہ کو لازمی منشیات سے متعلق جرائم پر سزائے موت ختم کرنی چاہیے اور بلآخر تمام جرائم پر۔تنظیم کے مطابق ایران میں سنہ 1988 سے اب تک منشیات سے متعلق جرائم میں دس ہزار افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔سال 2016 میں ایران کح وزیر انصاف نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جرائم پیشہ افراد کو سزائے موت کی بجائے کوئی دوسری سخت سزا دی جائے اور ان جرائم کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے جن کے تحت سزائے موت دی جاتی ہے اور سزائے موت کو صرف ’بدعدنوانی لوگوں‘ کے لیے رکھا جائے۔‘

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…