جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

ایران میں نئے قوانین متعا رف ،منشیات سے متعلق جرائم میں سزائے موت ختم

datetime 11  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تہرا ن(آن لائن)ایران میں قوانین کی تبدیلی کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں سزائے موت پانے والی مجرمان پھانسی سے بچ سکتے ہیں۔نئے قوانین کے تحت منشیات سے متعلق بعض جرائم میں سزائے موت ختم کر دی گئی ہے اور عدالتی امور کے سربراہ نے کہا ہے کہ سزائے موت کے تمام کیسوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔قوانین میں تبدیلی کا اطلاق ماضی کے کیسز پر بھی ہو گا اور اس کا مطلب ہے کہ پانچ ہزار کے قریب افراد سزائے موت پر عمل درآمد

سے بچ جائیں گے۔ایران میں ہر برس سینکڑوں کی تعداد میں افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے جنھوں میں اکثریت کا تعلق منشیات سے متعلق جرائم سے ہوتا ہے۔اگست میں ایرانی پارلیمان نے منیشات برآمد ہونے مقدار دوبارہ طے کی تھی جس پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔گذشتہ قوانین کے تحت 30 گرام کوکین برآمد ہونے پر سزائے موت ہو سکتی تھی تاہم اب اس مقدار کو بڑھا کر دو کلوگرام کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ چرس اور افیون کی مقدار کو بڑھا کر 50 کلوگرام تک کر دیا گیا ہے ،عدالتی امور کے سربراہ آیت اللہ صدیق لاریجانی نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ زیادہ تر کیسز میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ایران میں حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیم آئی ایچ آر کے اہلکار محمد عماری مخددم نے قانون میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر قانون کی مناسب طریقے سے نافذ کیا جاتا ہے تو یہ تبدیلی دنیا بھر میں سزائے موت کے استعمال کو کم کرنے کے اہم ترین اقدامات کا نمائندہ ہو گی۔تاہم انھوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ پہلے سے سزائے موت پانے والے مجرمان اس سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔’جبکہ منشیات کے جرائم میں سزائے موت پانے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ایران کے سب سے پسماندہ طبقے

سے ہے اور یہ نہیں کہا گیا کہ انھیں اس کے بارے میں علم ہو گا اور وسائل ہوں گے کہ وہ اپنی سزا میں کمی کے لیے درخواست دائر کر سکیں۔‘اس کے علاوہ حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی نے بھی قوانین میں تبدیلی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت پر نگاہ رکھیں گے۔ایمنسٹی کی ایک ترجمان نے بیان میں کہا کہ ’ایرانی انتظامیہ کو لازمی منشیات سے متعلق جرائم پر سزائے موت ختم کرنی چاہیے اور بلآخر تمام جرائم پر۔تنظیم کے مطابق ایران میں سنہ 1988 سے اب تک منشیات سے متعلق جرائم میں دس ہزار افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔سال 2016 میں ایران کح وزیر انصاف نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جرائم پیشہ افراد کو سزائے موت کی بجائے کوئی دوسری سخت سزا دی جائے اور ان جرائم کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے جن کے تحت سزائے موت دی جاتی ہے اور سزائے موت کو صرف ’بدعدنوانی لوگوں‘ کے لیے رکھا جائے۔‘

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…