ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی فرماروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ بیت المقدس سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر سعودی عرب کو گہری تشویش ہے۔استنبول میں ہونیوالے او آئی سی اجلاس کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے یقین دہانی کرائی کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے حقوق کے حصول تک حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت دہشت گردی اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی، بدعنوانی کے خلاف کارروائیوں میں انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی میں عوام اور نجی اداروں کی شرکت میں مدد اور سہولتیں فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو روکنے کیلئے سرگرم ہیں۔اس سے قبل او آئی سی اجلاس سے خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقیات کی اقدار کے منافی ہے جبکہ امریکی فیصلہ انتہا پسندوں کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے جب کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی اقدامات پر انہیں تحفہ دینے کے مترادف ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم فلسطین کے امن عمل میں امریکا کے کسی کردار کو تسلیم نہیں کرتے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ امن عمل میں ایماندار ثالث نہیں جب کہ فلسطینی عوام اپنے حقوق کے حصول پر زور دے رہے ہیں۔