جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

میانمار کا مستقبل امن ہو نا چاہیے ،ہرنسلی گروہ اور قانون کی بالادستی کا احترام کیا جائے،پوپ فرانسس

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یانگون(سی پی پی ) مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے میانمار میں تمام نسلی گروہوں کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کا مستقبل امن ہونا چاہیے، وہ امن جس میں معاشرے کے ہر رکن کے وقار اور حقوق کا احترام ہو، ہر نسلی گروہ اور اس کی شناخت کا احترام ہو، قانون کی بالادستی کا احترام ہو اور ایک

ایسی جمہوری حکومت ہو، جس میں ہر فرد اور ہر گروپ کا احترام ہو اور اس میں سب کو جائز حصہ دیا جائے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 80 سالہ پوپ فرانسس میانمار کے چار روزہ دورے پر ہیں، جہاں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا میانمارخانہ جنگی اور تشدد کی وجہ سے تقسیم کا شکار ہوتا جا رہا ہے، لیکن اس موقع پر پوپ نے روہنگیا مسلمانوں کے تذکرے سے اجتناب کیا۔تاہم پوپ فرانسس نے کہا کہ میانمار کا مستقبل امن ہونا چاہیے، وہ امن جس میں معاشرے کے ہر رکن کے وقار اور حقوق کا احترام ہو، ہر نسلی گروہ اور اس کی شناخت کا احترام ہو، قانون کی بالادستی کا احترام ہو اور ایک ایسی جمہوری حکومت ہو، جس میں ہر فرد اور ہر گروپ کا احترام ہو اور اس میں سب کو جائز حصہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میانمار کا سب سے بڑا خزانہ اس کے لوگ ہیں، انھیں بہت سے مصائب اٹھانے پڑے اور طویل سول تنازع اور دشمنیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے تفرقے کی وجہ سے وہ مصیبتیں اٹھاتے رہیں گے۔واضح رہے کہ انسانی حقوق کے اداروں نے زور دیا تھا کہ پوپ فرانسس کو دورہ میانمار کے دوران روہنگیا اقلیت کا حوالہ ضرور دینا چاہیے تاکہ ان کا کیس زیادہ بہتر طریقے سے نمایاں ہو سکے۔تاہم میانمار میں کیتھولک چرچ نے مشورہ دیا تھا کہ اگر پوپ فرانسس اس ملک میں اس طرح کا کوئی براہ راست بیان دیں گے تو مقامی کیتھولک مسیحیوں کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔میانمار حکومت اور

فوج پر ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام ہے اور اسی صورتحال کے سبب رواں برس اگست سے سیکڑوں روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔میانمار کی حکومت نے ان افراد کے لیے روہنگیا کی اصطلاح کے استعمال سے انکار کرتے ہوئے انھیں بنگالی قرار دیا ہے،

جس کا کہنا ہے کہ یہ افراد غیرقانونی طور پر نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش سے آئے تھے اس لیے انھیں ملک کے نسلی گروہوں کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔دوسری جانب فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے پر تشدد واقعات پر میانمار کی نوبیل انعام یافتہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…