پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

میانمار کا مستقبل امن ہو نا چاہیے ،ہرنسلی گروہ اور قانون کی بالادستی کا احترام کیا جائے،پوپ فرانسس

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یانگون(سی پی پی ) مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے میانمار میں تمام نسلی گروہوں کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کا مستقبل امن ہونا چاہیے، وہ امن جس میں معاشرے کے ہر رکن کے وقار اور حقوق کا احترام ہو، ہر نسلی گروہ اور اس کی شناخت کا احترام ہو، قانون کی بالادستی کا احترام ہو اور ایک

ایسی جمہوری حکومت ہو، جس میں ہر فرد اور ہر گروپ کا احترام ہو اور اس میں سب کو جائز حصہ دیا جائے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 80 سالہ پوپ فرانسس میانمار کے چار روزہ دورے پر ہیں، جہاں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا میانمارخانہ جنگی اور تشدد کی وجہ سے تقسیم کا شکار ہوتا جا رہا ہے، لیکن اس موقع پر پوپ نے روہنگیا مسلمانوں کے تذکرے سے اجتناب کیا۔تاہم پوپ فرانسس نے کہا کہ میانمار کا مستقبل امن ہونا چاہیے، وہ امن جس میں معاشرے کے ہر رکن کے وقار اور حقوق کا احترام ہو، ہر نسلی گروہ اور اس کی شناخت کا احترام ہو، قانون کی بالادستی کا احترام ہو اور ایک ایسی جمہوری حکومت ہو، جس میں ہر فرد اور ہر گروپ کا احترام ہو اور اس میں سب کو جائز حصہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میانمار کا سب سے بڑا خزانہ اس کے لوگ ہیں، انھیں بہت سے مصائب اٹھانے پڑے اور طویل سول تنازع اور دشمنیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے تفرقے کی وجہ سے وہ مصیبتیں اٹھاتے رہیں گے۔واضح رہے کہ انسانی حقوق کے اداروں نے زور دیا تھا کہ پوپ فرانسس کو دورہ میانمار کے دوران روہنگیا اقلیت کا حوالہ ضرور دینا چاہیے تاکہ ان کا کیس زیادہ بہتر طریقے سے نمایاں ہو سکے۔تاہم میانمار میں کیتھولک چرچ نے مشورہ دیا تھا کہ اگر پوپ فرانسس اس ملک میں اس طرح کا کوئی براہ راست بیان دیں گے تو مقامی کیتھولک مسیحیوں کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔میانمار حکومت اور

فوج پر ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام ہے اور اسی صورتحال کے سبب رواں برس اگست سے سیکڑوں روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔میانمار کی حکومت نے ان افراد کے لیے روہنگیا کی اصطلاح کے استعمال سے انکار کرتے ہوئے انھیں بنگالی قرار دیا ہے،

جس کا کہنا ہے کہ یہ افراد غیرقانونی طور پر نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش سے آئے تھے اس لیے انھیں ملک کے نسلی گروہوں کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔دوسری جانب فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے پر تشدد واقعات پر میانمار کی نوبیل انعام یافتہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

موضوعات:



کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…