اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک تازہ امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان نے گزشتہ 6 ماہ میں افغانستان میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں توسیع کی ہے اور اس وقت 54 اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے جو کہ ملک کا گیارہ فیصد علاقہ بنتا ہے افغانستان کے 34 صوبوں میں کل 407 اضلاع ہیں افغانستان میں امریکی منصوبوں کی نگرانی والے ادارے’’سگار‘‘ نے بدھ کو اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے گزشتہ 6 ماہ میں 9 نئے اضلاع پر کنٹرول حاصل کیا ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے اس سال اپریل میں موسم بہار کے آپریشن شروع کرنے کے بعد حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگست میں 13 فیصد علاقوں میں کنٹرول حاصل کرنے کے بعد تقریباً سات لاکھ کی مزید آبادی طالبان کے کنٹرول میں آ گئی ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنگ سے متاثرہ ملک میں سیکیورٹی کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں پہلی مرتبہ افغان حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں کمی آئی ہے ۔ سگار کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے 2015 میں افغانستان کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد افغانستان حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں 15 فیصد کمی ہوئی ہے ۔ مزید تفصیلات دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11.4 فیصد کی آبادی جو تقریباً 37 لاکھ شہریوں پر مشتمل ہے اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں یہ گزشتہ چھ ماہ میں مزید سات لاکھ طالبان کے کنٹرول میں آئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق 122 اضلاع کی صورت جوں کی توں رہی سگار کے مطابق 2002 ء سے افغانستان کیلئے 121 ارب ڈالر میں سے 60 فیصد افغان سیکیورٹی فورسز کیلئے مختص کیا گیا ہے رپورٹ میں پہلی مرتبہ افغان سیکیورٹی فورسز کے ہلاک اور زخمی ہونیوالوں کی تعداد کو ظاہر نہیں کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق افغان فوجیوں کی ہلاکت اور زخمی ہونیوالوں کی تعداد کے
بارے میں افغان حکومت نے شائع نہ کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ اسے شائع کرنا یا نہ کرنا ان کا حق ہے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں لڑائی کے دوران امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے رواں سال کے پہلے مہینوں میں 10 امریکی فوجی ہلاک اور 48 زخمی ہوئی ہیں جو کہ 2015 ء اور 2016 ء کی اسی مدت سے دوگنا زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ افغان فوجیوں کی تعداد میں چار ہزار اور پولیس میں پانچ ہزار کی کمی ہوئی ہے امریکی اور افغان فوجیوں پر اندر سے حملوں میں بھی اس سال کے دوران اضافہ ہوا ہے حملہ آور یا تو طالبان کی طرف سے شامل ہوتے ہیں یا ان کے ہمدرد ہوتے ہیں ۔