بیجنگ(این این آئی)فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بظاہر چین میں اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کی رسائی کے لیے اتنے زیادہ بے تاب ہیں کہ انہوں نے چینی صدر شی چن پنگ سے بچی کے ناموں کے حوالے سے مشورہ بھی طلب کیا تھا۔
خیال رہے کہ چین میں فیس بک پر 2009 سے پابندی عائد ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ مارک زکربرگ اسے ختم کرانے کے لیے کافی سرگرم ہیں۔امریکی اخبار کے مطابق 2015 میں وائٹ ہائوس میں ایک ڈنر کے دوران مارک زکربرگ نے چینی صدر سے کہا کہ وہ ان کی پہلی اولاد (جس کی پیدائش اْس وقت جلد متوقع تھی) کا چینی نام رکھیں، عام طور پر یہ اعزاز بزرگ رشتے داروں کے حصے میں آتا ہے، تاہم چینی صدر نے انکار کردیا۔2016 میں فیس بک کے بانی اور ان کی اہلیہ پریسلا چن نے مارک زکر برگ کے فیس بک پیج پر چین کے نئے قمری سال کے آغاز پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی۔اس ویڈیو میں یہ جوڑا چینی زبان میں گفتگو کرتا نظر آیا اور انہوں نے میکسیما کے چینی نام چین منگ یو پر تبادلہ خیال بھی کیا۔یہ پہلی بار نہیں تھا کہ مارک زکربرگ نے چینی زبان بولنے کا عوامی سطح پر مظاہرہ کیا ہو۔اس سے قبل 2015 میں نئے چینی قمری سال کے آغاز پر بھی انہوں نے کچھ ایسا ہی کمال کرکے دکھایا تھا۔اسی طرح 2015 میں ہی انہوں نے بیجنگ میں ایک یونیورسٹی پروگرام کے دوران بھی چینی زبان میں طالبعلموں سے بات چیت کی۔تاہم اب تک ایسے اقدامات چین میں فیس بک پر پابندی کے حوالے سے کچھ زیادہ فائدہ مند ثابت نہیں ہوسکے۔