الجیریا(این این آئی)شمالی افریقہ کی عرب مسلم ریاست الجزائر کی ایک عدالت نے ملک میں جماعت احمدیہ کے سربراہ کو ’توہین اسلام‘ کے جرم میں چھ ماہ کی معطل سزائے قید سنا دی ہے۔ الجزائر میں احمدیہ برادری کے ارکان کی تعداد قریب دو ہزار ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس عرب ریاست میں احمدیہ برادری کے سربراہ کا نام محمد فالی ہے۔ ان کے وکیل صلاح دبوز نے تصدیق کر دی کہ محمد فالی کو ایک ملکی عدالت نے ’غیر
قانونی طور پر مالی وسائل جمع کرنے اور ایک مذہب کے طور پر اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کرنے‘ کے جرم میں مجرم قرار دیتے ہوئے چھ ماہ کی معطل سزائے قید سنا دی ہے۔ احمدیہ برادری کے افراد خود کو مسلمان سمجھتے ہیں لیکن اسلام کے مرکزی دھارے کی تقلید کرنے والے مختلف فرقوں کے رہنماؤں کے مطابق احمدی باشندے ایک مذہب کے طور پر پر مسلم عقیدے میں ایسی تبدیلیوں کے مرتکب ہوئے، جن کے بعد کئی مسلم اکثریتی معاشروں میں انہیں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ انہی میں سے ایک ملک پاکستان بھی ہے، جہاں احمدیوں کو کئی عشروں سے آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔ الجزائر میں احمدیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پچھلے سال سے جاری ہے۔ جس مقدمے میں محمد فالی کو سزا سنائی گئی، اس کی سماعت الجزائر کے ایک مغربی ساحلی شہر مستغانم میں ہوئی۔ اس مقدمے سے پہلے محمد فالی نے اپنے خلاف اسی نوعیت کے الزامات کے بعد سنائے جانے والے ایک دوسرے مقدمے میں فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔ پہلی بار اس طرح کے مقدمے میں فالی کو تین ماہ کی معطل سزا سنائی گئی تھی اور فالی اس دوران عدالت میں خود پیش بھی نہیں ہوئے تھے۔دوسری مرتبہ سماعت کی نوبت اس لیے آئی کہ الجزائر کے قانون کے مطابق کسی مقدمے میں اگر ملزم پہلی بار عدالت میں پیش نہ ہو سکا ہو، تو دوسری مرتبہ سماعت کے دوران اسے عدالت میں پیش ہونے کی
اجازت دے دی جاتی ہے۔محمد فالی کو الجزائر کے شہر عین الصفراء سے 28 اگست کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے وکیل کے مطابق اب میرے مؤکل کو رہا کر دیا جائے گا لیکن میں عدالت کے اس فیصلے کی وجہ سے دھچکے کی سی کیفیت میں ہوں کہ انہیں سزا سنا دی گئی ہے۔ فالی کو اپنے خلاف الجزائر کی کئی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے۔