روہنگیا مسلمانوں پر مظالم جو کام طیب اردگان بھی نہ کرسکے وہ کام کینیڈا کے وزیر اعظم نے کرڈالا۔۔ایسا کیا کیا کہ برما کی حکومت بھی چیخ اٹھی‎

9  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردگان کے بعد اب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو بھی روہنگیا مسلمانوں کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔ ’دی گلوب اینڈ میل‘ کی رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ”ہمیں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تحفظات ہیں۔ جون میں میانمار کی لیڈر آنگ سان سوچی سے اوٹاوا میں میری ملاقات ہوئی تھی اور میں نے ان کے سامنے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا مسئلہ اٹھایا تھا۔

ان مسلمانوں کی ناگفتہ بہ صورتحال پر کینڈا کے شہری دل گرفتہ ہیں اور اس مسئلے کا فوری حل چاہتے ہیں۔“جسٹن ٹروڈوکا مزیدکہنا تھا کہ ”ہم میانمار کی حکومت اور تمام حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ جان بچا کر میانمار سے فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کو اس صورتحال سے نکالنے کے لیے پختہ اقدامات کریں۔ اگرچہ ہمیں میانمار کی صورتحال پر سخت تحفظات ہیں لیکن میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ آنگ سان سوچی کی کینیڈا کی اعزازی شہریت ختم کی جا ئے گی یا نہیں۔“ دوسری طرف کینیڈا کی وزیرخارجہ کرسٹیا فری لینڈ کا کہنا ہے کہ ”جس طرح روہنگیا مسلمانوں کے میانمار کا شہری ہونے سے انکار کیا جا رہا ہے اور انہیں ملک سے نکل جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے اس سے آنگ سان سوچی کاجمہوری ویژن کمزور ہو رہا ہے جس کے لیے انہوں نے تمام عمر جنگ لڑی ہے۔کینیڈا کی حکومت میانمار کے تمام حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تمام شہریوں کو جاری پرتشدد واقعات سے محفوظ رکھنے کے لیے مل کر کام کریں۔“جبکہ دوسری جانب میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کشی کے خلاف نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت اور واشنگٹن میں برما کے سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے گئے، جس میں مظاہرین نے نسل کشی بند کرنے اور اسے دہشت گردی قرار دینے کا مطالبہ کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق میانمار کی حکومت کے خلاف ان مظاہروں

کا اہتمام امریکی مسلمانوں کی مختلف تنظیموں نے کیا تھا، جنہوں نے جمعہ کو بھی یہ مظاہرے جاری رکھے ،واشنگٹن میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘کیئر انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر نہاد اعواد نے الزام عائد کیا کہ برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی ضمیر برما کو اس نسل کشی سے روکے۔نہاد اعواد نے امریکی شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ، منتخب نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطہ کریں اور ان سے مطالبہ کریں

کہ برما حکومت کے خلاف کارروائی کی جائے۔انھوں نے میانمار حکومت سے مطالبہ کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کرے اور انھیں مساوی شہری حقوق دے۔مظاہرین نسل کشی بند کرو، نسل کشی دہشت گردی ہے، اورہمیں کیا چاہیے انصاف، انصاف کے نعرے لگارہے تھے۔انھوں نے ڈیرھ سے دو گھنٹے تک برما کے سفارتخانے کے اطراف میں مظاہرہ جاری رکھا۔

 

 

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…