واشنگٹن(آن لائن)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے معاون مشیر سبیسچن گورکا جو تارکین وطن اور دہشت گردی کے بارے میں سخت گیر موقف رکھتے تھے، ٹرمپ انتظامیہ سے الگ ہو گئے ہیں۔گورکا نے امریکی خبر رساں ادارے بتایا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ گورکا نے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ “اب وہ وائٹ ہاؤس کے لیے کام نہیں کرتے ہیں۔”
یہ عہدیدار اس معاملے پر کھلے بندوں بات کرنے کے مجاز نہیں ہے اور انہوں نے یہ بات نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر کی۔قدامت پسند بریٹ بار نیوز ویب سائٹ کے سابق مدیر گورکا ٹرمپ انتظامیہ میں بطور مشیر برائے انسداد دہشت گردی شامل ہوئے تھے۔ لیکن وہ قومی سلامتی کونسل سے باہر رہ کر کام کر رہے تھے اور ان کی ذمہ داریوں کا تعین پوری طرح نہیں کیا گیا تھا مگر وہ ٹیلی ویڑن پر صدر ٹرمپ کے موقف کو پیش کرتے رہے ہیں۔گورکا نے اس بارے میں بات کرنے سے گریز کیا کہ انہوں نے کن وجوہات پر وائٹ ہاؤس چھوڑا تاہم انہوں نے مستعفی ہونے سے متعلق لکھے گئے اپنیخط کے بعض مندرجات کا ذکر کیا۔گورکا نے لکھا کہ “وہ افراد جو ان پالیسیوں کی نمائندگی کرتے تھے کہ ‘امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے’ انہیں اندرونی طور پر مخالفت کا سامنا تھا اور انہیں حالیہ مہینوں میں منظم انداز میں الگ کر دیا گیا یا انہیں کمزور کر دیا گیا۔”انہوں نے ٹرمپ کی افغانستان سے متعلق تقریر پر بھی تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ” یہ حقیقت ہے کہ جن لوگوں نے یہ تقریر لکھی انہوں نے اسلامی شدت پسندی اور دہشت گردی کا اس میں کوئی ذکر نہیں کیا جس کی وجہ سے آپ کی صدارتی مہم کا اہم عنصر کھو گیا ہے۔”انہون نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ ” سب سے اچھا اور موثر طریقہ جس میں میں آپ کی حمایت کرسکتا ہوں وہ میں پیپلز ہاؤس سے باہر رہ کر کر سکتا ہوں۔”گورکا کی ٹرمپ انتظامیہ سے علیحدگی سے پہلے ٹرمپ کے اہم مشیر اسٹیو بین بھی وائٹ ہاؤس چھوڑ چکے ہیں۔
بین ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران ان کے ایک اہم مشیر کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔حالیہ مہینوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اہم عہدیدار بشمول ٹرمپ کے پریس سیکرٹری شان سپائسر اور ان کے پہلے چیف آف اسٹاف رینس پریبس اپنے عہدوں سے الگ ہو چکے ہیں۔#/s#