کا بل (آن لائن)افغان طالبان نے امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی افغان پالیسی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا افغان سرزمین سے اپنے فوجیوں کا انخلاء نہیں کرتا تو ’افغانستان کو امریکی افواج کا قبرستان‘ بنا دیا جائے گا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر میں کچھ بھی نیا نہیں تھا، یہ ایک مبہم تقریر تھی جس میں امریکی صدر نے مزید امریکی فوجی افغانستان میں تعینات کرنے کا اشارہ دیا۔
طالبان ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اگر امریکا نے اپنے فوجی افغانستان سے نہیں نکالے تو یہ امریکا کے لیے اکیسویں صدی کا قبرستان بن جائے گا۔ایک سینئر طالبان کمانڈر نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے فرا نسیسی خبر رسا ں ادارے کو بتایا کہ ‘ڈونلڈ ٹرمپ صرف سابق امریکی صدر جارج بش کی طرح گھمنڈی رویے کو مسلسل بڑھا رہے ہیں’۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’امریکا اپنے فوجیوں کو افغانستان میں ضائع کر رہا ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک کی کس طرح حفاظت کرنی ہے، نئی امریکی پالیسی سے خطے میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔‘طالبان کمانڈر نے اپنی گفتگو کے دوران واضح کیا کہ ‘وہ کئی نسلوں سے یہ جنگ لڑ رہے ہیں اور اس جنگ سے خوف زدہ نہیں بلکہ تازہ دم ہیں اور اس جنگ کو اپنے خون کے آخری قطرے تک جاری رکھیں گے’۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے حالیہ بیان سے صاف واضح ہے کہ موجودہ افغان حکومت امریکا کی کٹھ پتلی ہے۔شدت پسندوں نے امریکی صدر کی تقریر کے فوراً بعد ہی اپنے ارادوں کا اشارہ دیا اور کابل میں امریکی سفارتخانے کے نزدیک ایک راکٹ فائر کیا گیا جس میں کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے ایک کمانڈر نے بتایا کہ امریکی صدر کے بیان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ صلیبی جنگ ہے جبکہ امریکا پوری مسلم امہ کو ختم کرنا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی راہ ہموار کرتے ہوئے طویل ترین جنگ کے خاتمے کے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے جبکہ پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام دہرادیا۔اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔