پیانگ یانگ(این این آئی)شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں اہرام مصر نما ایک فلک بوس عمارت نظر آتی ہے۔ 330 میٹر اونچی اس عمارت کا نام ہوٹل ریوگیونگ ہے۔کہنے کو تو یہاں 105 کمرے ہیں لیکن اس ہوٹل میں آج تک ایک بھی شخص قیام نہیں کر پایا۔ یہ عالیشان ہوٹل آج تک افتتاح کا انتظار کر رہا ہے۔اسے بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ بنایا گیا تھا۔ اسے دنیا کا سب سے اونچا ہوٹل بنائے جانے کا منصوبہ بھی تھا۔
لیکن آج اس کی پہچان بالکل مختلف ہے۔ اسے دنیا کی سب سے ویران عمارت کے طور پر جانا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اگر اس عمارت کو بنانے کا کام وقت پر پورا ہوا ہوتا تو یہ آج دنیا کی ساتویں سب سے اونچی عمارت ہوتی۔ لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔اس عمارت کی تعمیر کا کام 1987 میں شروع ہوا تھا۔ اس سے ایک برس قبل جنوبی کوریائی کمپنی سانگ یونگ گروپ نے سنگاپور میں ویسٹن سٹیمفرڈ نامی ہوٹل کی تعمیر مکمل کی تھی۔ وہ اس وقت دنیا کا سب سے اونچا ہوٹل تھا۔شمالی کوریا کی حکومت کو لگتا تھا کہ یہ ہوٹل مغربی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔ اعلان کیا گیا کہ یہاں جاپانی کھانے پینے کی چیزیں ملیں گی اور نائٹ کلب بھی ہوں گے۔امید کی گئی تھی کہ یہ ہوٹل دو سال میں بن کر تیار ہو جائے گا۔ لیکن کبھی تعمیر میں مشکلات آڑے آئیں تو کبھی تعمیراتی سامان اور ذرائع معیار پر پورے نہیں اترے۔آخر 1992 میں تعمیر کا کام پوری طرح روکنا پڑا کیوں کہ سوویت یونین کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران میں مبتلا ہو گیا۔دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک عمارت ادھوری اور خالی پڑی رہی۔ کچھ ماہرین کا کہنا تھا کہ خالی پڑی عمارت ملک کی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بن گئی تھی۔کچھ اخباروں نے اسے دو نمبری تعمیراتی کام بتایا تو کچھ نے تعمیر میں استعمال ہونے والی اشیا پر سوال اٹھائے۔یوروپین یونین چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں نے اس عمارت کی تحقیقات کی تھی اور کہا تھا ‘
یہ دنیا کی سب سے واہیات عمارت ہے،میڈیا میں اس ہوٹل کو آسیب زدہ مقام بھی قرار دیا گیا۔تعمیر شروع ہونے کے 30 برس بعد آج بھی یہ ہوٹل کھل نہیں پایا۔ لیکن اب اس کہانی میں نیا موڑ آ سکتا ہے۔ ریونگیونگ ہوٹل کا کام مکمل کرنا شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ترجیحات کی فہرست میں کافی اوپر ہے۔ ان کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے ہوٹل کے کئی حصوں میں کام کیا گیا ہے۔ لیکن بہت سارا کام اب بھی باقی ہے۔