شہزادی ڈیانا کی قبر کھود کر اس میں سے کیا چوری کرنے کی کوششیںکی گئیں؟

28  جولائی  2017

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ آنجہانی شہزادی ڈیانا کی باقیات کو ان کی قبر سے چوری کرنے کی متعدد بار کوششیں ہو چکی ہیں۔ اخبار کے مطابق لیڈی ڈیانا کے بھائی ایرل سپنسر نے کہا ہے کہ 1997ء میں ایک کار حادثے میں انتقال کے بعد، آنجہانی شہزادی کو دفنانے کے بعد سے لے کر اب تک کم از کم چار مرتبہ ان کی قبر کو کھودنے کی کوشش کی جا چکی ہے۔

ایرل سپنسر نے بتایا کہ گزشتہ 20 سال کے دوران شہزادی ڈیانا کی قبر کو کھودنے کی کوشش کی گئی۔ خیال رہے کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہزادی ڈیانا کو ان کے خاندانی قبرستان میں دفنانے کی بجائے کسی خفیہ جگہ دفن کیا گیا تھا۔دوسری جانب شہزادہ ہیری نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا تو ان کی عمر صرف 12 سال تھی۔ اس عمر میں اپنی والدہ کے جنازے کے پیچھے چلنا میرے لیے ایک خوفناک تجربہ تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہزادہ ولیم نے بھی اپنی والدہ کے جنازے کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا تھا۔قبل ازیں برطانوی جریدے ”وینیٹی فیئر“ کے تازہ ترین شمارے میں بتاتی ہیں کہ لیڈی ڈیانا دل کی بیماریوں کے پاکستان نژاد سرجن ڈاکٹر حسنات کے عشق میں پاگل ہو چکی تھیں اور اسلام قبول کرنے اور ڈاکٹر حسنات سے شادی کرنے کے بعد مستقل طور پر پاکستان میں رہائش اختیار کرنا چاہتی تھیں اور جمائما خاں کے ذاتی تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نئے سسرال کے ملک کی ثقافت اور رسوم و رواج کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرنا چاہتی تھیں۔سن 1995ء میں اسلام قبول کر کے عمران خاں سے شادی کرنے والی برطانوی خاتون جمائما خاں سے برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کی دوستی کی وجہ ان کا یہی ”درد مشترک “ تھا کہ دونوں نے اپنی زندگیوں کا مستقبل پاکستان سے وابستہ کرنے کا ارادہ کر رکھا تھا۔

لیڈی ڈیانا جمائما سے یہ معلوم کرنا چاہتی تھیں کہ ان کے لئے پاکستان کی تہذیب اور تمدن کو اختیار اور قبول کرنا کتنا مشکل ہو گا اور پاکستان کی تہذیب انہیں کس حد تک قبول کر سکے گی مگر لیڈی ڈیانا کو شاید یہ اندازہ نہیں تھا کہ برطانیہ کا شاہی خاندان اپنے مستقبل کے بادشاہ کی طلاق یافتہ زوجہ کو اپنی سابقہ محکوم نو آبادی کے حوالے کرنے کی جرأت کا مظاہرہ نہیں کر سکے گی۔

پاکستان کے لوگ جانتے ہوں گے کہ دل کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر سرجن حسنات پاکستان کے ادبی و ثقافتی لیجنڈ مرحوم اشفاق احمد کے بھانجے اور ماہر امراض دل ڈاکٹر جواد ساجد کے بھانجے ہیں۔ جمائما بتاتی ہیں کہ لیڈی ڈیانا ڈاکٹر حسنات کے بزرگوں سے ملنے کے لئے پاکستان کے خفیہ دورے پر بھی گئی تھیں مگر ان کا یہ خفیہ دورہ پاکستان کچھ اتنا خفیہ بھی نہیں تھا

اور جمائما خاں کے مطابق لیڈی ڈیانا کا یہ دورہ ان کے جذباتی فیصلوں کی تکمیل کے حق میں ثابت نہیں ہوا تھا۔ جمائما خاں کے مطابق یہ تو ہو سکتا ہے کہ ترقی پذیر (پسماندہ) قومی تہذیب اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرونی دنیا میں بھیجے مگر وہ ان کے حصول تعلیم کے بعد واپس وطن آنے کی توقع رکھے گی لیکن بیرونی تہذیب کی بیوی کے ہمراہ اپنے بیٹے کی واپسی پسند نہیں کرے گی۔

جمائما خاں کے مطابق لیڈی ڈیانا کی شادی ڈاکٹر حسنات سے اس لئے نہ ہو سکی کہ ڈاکٹر حسنات اس شادی کے لئے تیار نہیں تھے یا شاید وہ اس شادی کو ممکن قرار نہیں دیتے تھے۔ شہزادوں اور شہزادیوں کی عام لوگوں سے محبت، عشق اور شادی کے موضوع پر کہانیاں، افسانے اور فلمیں تو دیکھنے میں آتی ہیں اور اچھی بھی لگتی ہیں مگر عملی طور پر یہ ممکن نہیں ہوتا اور برداشت بھی نہیں کیا جا سکتا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…