نیویارک(این این آئی)امریکی صدر نے قطر پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا ہے لیکن اب امریکا کی ہی مشہور زمانہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کو قطر کے قومی رنگوں سے روشن کیا گیا ہے اور اس کی وجہ قطر کی امریکا میں سرمایہ کاری ہے۔خلیجی ممالک کے بحران میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ ہیں لیکن قطر امریکی معیشت میں زیادہ حصص خرید رہا ہے
تاکہ سیاسی تبدیلی کی صورت میں امریکا بھی اس کے اثرات محسوس کیے بغیر نہ رہ سکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیویارک کی ایک سو دو منزلہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کو ارغوانی اور سفید رنگ کی روشنی سے اس وجہ سے نہلایا گیا ہے کہ قطر کے ملکی پرچم کے لوگو والی قطر ایئرویز کمپنی امریکا میں اپنی پروازوں کے دس برس مکمل ہونے پر شاندار جشن منارہی ہے ،ایک برس پہلے تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال قطر نے 622 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرتے ہوئے آل امریکن بلڈنگ کپمنی کا دس فیصد حصہ خرید لیا تھا جسے ایک مرتبہ ٹرمپ بھی اسے اپنے خریدنے کی ناکام کوشش کر چکے ہیں۔گزشتہ ماہ بھی قطر نیامریکن ایئر لائن کو اس وقت حیران کر دیا تھا، جب اس نے دنیا کی اس سب سے بڑی تجارتی ہوائی کیریئر کے 10 فیصد حصص حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ 110 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدنے کے معاہدے اور قطر پر دہشت گردی کی حمایت کرنے کے الزام کے بعد بھی دوحہ حکومت نے امریکا کے ساتھ 12 ارب ڈالر کے جنگی طیارے خریدنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
قطر کا سب سے بڑا بین الاقوامی اثاثہ اپنی سرزمین پر خطے کی سب سے بڑی امریکی فوجی بیس ہی ہے۔ دوحہ میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی اور بروکنگز انسٹی ٹیوٹ جیسے معتبر اداروں کے دفاتر بھی موجود ہیں، جن کا شمار واشنگٹن کے بہترین تھنک ٹینکس میں ہوتا ہے۔ قطری حکام کے مطابق ان اداروں کو سہولیات فراہم کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ دنیا بھر کے میڈیا اور خاص طور پر امریکا میں قطر کا ’روشن چہرہ‘ پیش کریں۔رئیل اسٹیٹ ٹائیکون سے صدر بننے والے ٹرمپ کی طرح قطر کے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار بھی چاروں براعظموں تک پھیلے ہوئے ہیں۔
واشنگٹن، شکاگو اور لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ جیسے اہم منصوبوں میں ان کی سرمایہ کاری ہے۔قطر کے مقابلے میں سعودی عرب کی امریکا میں سرمایہ کاری کئی گنا زیادہ ہے۔ ابھی ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے کی تیاری ہی کر رہے تھے کہ ریاض حکومت نے بلیک اسٹون نامی فرم میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر دی تھی۔ اس کمپنی کے چیئرمین اسٹیفن شوارسمین ہیں، جو ٹرمپ کی بڑے حمایتیوں میں سے ایک ہیں۔
ہتھیار خریدنے کے حالیہ معاہدے کے علاوہ سعودی عرب نے جنرل الیکٹرک اور لاک ہیڈ مارٹن سے بھی اربوں ڈالر کے معاہدے کیے گئے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی اپنے اپارٹمنٹس خریدنے کی وجہ سے سعودی سرمایہ کاروں کی تعریف کی تھی۔ مبینہ طور پر ٹرمپ سعودی عرب میں بھی کئی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری قائم کر چکے ہیں۔اس کے مقابلے میں قطر کے ٹرمپ خاندان کے ساتھ تجارتی روابط نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ قطر ایسا کرنا نہیں چاہتا۔