جمعرات‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے مطالبات ،قطر نے جواب دیدیا

datetime 30  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوحہ(این این ائی)قطر نے کہا ہے کہ وہ علاقائی بحران کے خاتمے کے لیے عرب ریاستوں کے ساتھ جائز امور پر بات چیت کو تو تیار ہے لیکن گذشتہ ہفتے پیش کی گئی مطالبات کی فہرست میں سے بعض کو پورا کرنا اس کے لیے ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ مطالبات جائز نہیں ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے ایک بیان میں کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ مطالبات معقول نہیں ہیں ۔

ہم نام نہاد داعش ، القاعدہ اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ساتھ تعلقات نہیں توڑ سکتے ہیں کیونکہ ایسے تعلقات کا توکوئی وجود نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ایرانی پاسداران انقلاب کے کسی رکن کو بھی قطر سے بے دخل نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ایسا کوئی ایرانی ہمارے یہاں مقیم نہیں ہے۔شیخ محمد نے کہا کہ دوحہ کے لیے وہ کام کرنا ناممکن ہے جو وہ کبھی کرتا ہی نہیں رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عرب ممالک کی جانب سے دیے گئے الٹی میٹم کا مقصد فہرست میں پیش کیے گئے ایشوز کو حل کرنا نہیں تھا بلکہ قطر پر اپنی خود مختار ی سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا مگر ہم قطعی طور پر یہ کام نہیں کریں گے۔سعودی عرب ،مصر ،بحرین اور متحدہ عرب امارات نے تیرہ نکات پر مشتمل مطالبات کی ایک فہرست قطر کو بھیجی ہے۔اس میں اس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مداخلت پر مبنی اپنی جارحانہ خارجہ پالیسی کا خاتمہ کردے۔ اخوان المسلمون سمیت انتہا پسند اور دہشت گرد عناصر کی حمایت سے دستبردار ہوجائے۔ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 3 جون کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔دریں اثناء روس میں متعیّن متحدہ عرب امارات کے سفیر عمر غباش نے کہا ہے کہ قطر کے دہشت گردی کی حمایت کی سرگرمیوں میں ملوّث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور جن 59 افراد اور 12 اداروں کو چار عرب ممالک نے دہشت گرد قرار دیا ہے،انھیں امریکا ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اور ان سب کا تعلق قطر سے ہی ہے۔

امریکی ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں گے۔ ہم نے 2014ء میں بعض اصول مقرر کیے تھے۔ تب امیر قطر نے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے تھے اور انھوں نے یہ بات تسلیم کی تھی کہ ماضی میں ان سے غلطیاں ہوئی تھیں اور الجزیرہ انتہا پسندی کو فروغ دیتا رہا ہے۔

ان سے جب قطر کے دہشت گردی میں ملوّث ہونے کے ثبوت فراہم کرنے کے لیے کہا گیا تو انھوں نے کہا کہ چار ممالک کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں شامل افراد اور اداروں کا تعلق قطر سے ہی ہے۔وہ آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں اور انھیں ابتدائی طور پرقطری حکومت کے مہمان قرار دیا گیا تھا۔ اس مرحلے پر اور مزید کیا ثبوت پیش کیے جاسکتے ہیں۔

انھوں نے قطر کے الجزیرہ نیوز چینل کو بند کرنے کے مطالبے پر اقوام متحدہ کی تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں عمر غباش نے کہا کہ یہ مطالبہ واپس نہیں لیا جائے گا اور یہ آزادیِ اظہار کا معاملہ نہیں ہے۔ہم جانتے ہیں کہ قطری حکومت اپنے ہی ملک میں تقریر کی آزادی کی حامی نہیں ہے۔ غباش سے اخوان المسلمون کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے حوالے سے سوال کیا گیاتو انھوں نے کہاکہ اس جماعت کی ہمارے خطے میں ایک خاص تاریخ ہے۔اس کو خطے کی مختلف حکومتوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

مثال کے طور پر روس نے اس کو 2006ء میں دہشت گرد تنظیم دے دیا تھا۔ اس کے فکری بانی سید قطب ہمارے خطے میں دہشت گردانہ تشدد کے باوا آدم ہیں۔ناصر غباش کا کہنا تھا کہقطر کے خلاف چار ممالک کے مطالبات کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل ہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن بحران کے حل کے لیے عالمی سفارت کاری کی قیادت کررہے ہیں۔

ہمیں اپنے مطالبات کی حمایت حاصل ہے اور اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ ہم انتہا پسندی سے لڑرہے ہیں۔ یہ پورے خطے کا مطالبہ تھا اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب ہمارے اپنے ہی ایک ملک کے خلاف اجتماعی کارروائی کی جارہی ہے۔ یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس کے بارے میں دنیا کو معلوم ہونا چاہیے۔



کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…