قاہرہ(آئی این پی )مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بحیرہ احمر میں واقع دو بے آباد جزیرے سعودی عرب کے حوالے کرنے اور نئی سمندری حدود کی حد بندی سے متعلق معاہدے کی توثیق کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بحیرہ احمر میں واقع دو بے آباد جزیرے سعودی عرب کے حوالے کرنے اور نئی سمندری حدود کی حد بندی سے متعلق معاہدے کی توثیق کردی ہے۔
مصری پارلیمان نے گذشتہ بدھ کو سعودی عرب کے ساتھ نئی بحری حدود کی حدبندی کی منظوری دی تھی۔اس کے تحت بحیرہ احمر میں واقع دو جزیرے تیران اور صنافیر کو سعودی عرب کے حوالے کردیا گیا ہے۔مصر ی پارلیمان کے اسپیکر علی عبدالعال نے رائے شماری کے بعد معاہدے کی منظوری کا اعلان کیا تھا۔پارلیمان میں مصری حکومت نے یہ مقف اختیار کیا تھا کہ تزویراتی اہمیت کی حامل آبی گذرگاہ خلیج عقبہ کے جنوبی داخلی راستے پر واقع یہ دونوں جزیرے سعودی عرب کے ملکیتی تھے۔اس نے 1950 میں مصر سے ان جزیروں کے تحفظ کے لیے کہا تھا اور ان پر تب سے مصر کا کنٹرول چلا آرہا تھا۔مصر اور سعودی عرب کے درمیان اپریل 2016میں طے شدہ معاہدے کے تحت اب یہ جزیرے سعودی عرب کے ملکیتی ہیں اور ان کی از سرنو حدبندی کی گئی ہے۔یادرہے کہ مصر نے 1967میں آبنائے تیران کو بند کردیا تھا۔اس کے ردعمل میں اسرائیل نے مشرق وسطی میں جنگ چھیڑ دی تھی اور ان دونوں جزیروں پر قبضہ کر لیا تھا۔بعد میں جب 1979 میں مصر کا اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طے پایا تھا تو اس نے ان جزیروں کا کنٹرول مصر کے حوالے کردیا تھا۔مصر نے عقبہ اور ایلات کے درمیان آزادانہ جہازرانی کے حق کے احترام کا وعدہ کیا تھا۔اب سعودی عرب نے بھی یہی وعدہ کیا ہے کہ وہ ان دونوں جزیروں پر کنٹرول کے بعد بحری جہازوں کی آزادانہ آمد ورفت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ان دونوں جزیروں کو سعودی عرب کے حوالے کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ مصر نے سعودی عرب کو اس کا حق لوٹایا ہے اور وہ اپنے کسی علاقے سے دستبردار نہیں ہوا ہے۔