کابل (این این آئی) افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ نے مشرق وسطی اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ہر قسم کے باہمی تنازعات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے ٗ طالبان کے حملوں میں عام شہریوں کا جانی نقصان کسی صورت قبول نہیں ٗ کارروائیوں کے منصوبے اور عمل کے دوران شہری نقصانات کے معاملے کو سختی سے مدنظر رکھا جائے ٗ
امریکہ کی جانب سے فوجیوں کی تعداد میں اضافے سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے ٗ افغان عوام کو اپنے ملک کا استقلال اور اسلامی نظام اپنی جان سے بھی عزیز تر ہے ٗافغان عوام جنگ کے حقیقی عامل امریکہ کے خلاف ایک آواز ہو کر اٹھ کھڑے ہوں ۔ عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں مولوی ہیبت اللہ نے کہاکہ سب سے پہلے آپ حضرات کو دل کی گہرائیوں سے عید الفطر کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ اپنی فوجی موجودگی اور تعداد میں اضافے سے ہمارے حوصلوں کو شکست دے دیں گے تو یہ بڑی غلط فہمی ہے۔ مسئلے کا یہ حل نہیں ہے کہ کابل نااہل انتظامیہ کے مطالبے پر جارحیت کو جاری رکھی جائے، بلکہ ہوشیاری یہ ہے کہ حقائق سمجھ کر اپنی جنگی پالیسی تبدیل کی جائے۔ افغانستان کی قسمت اور یہاں کے تمام مسائل افغانوں سے وابستہ ہیں ٗافغان غیور عوام کسی کے دباؤ کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے ملک کے معاملات میں کسی کی خواہشات کو مانتے ہیں۔ انہیں اپنے ملک کا استقلال اور اسلامی نظام اپنی جان سے بھی عزیز تر ہے۔ افغان سرزمین میں ڈیڑھ عشرے تک اپنی موجودگی سے آپ نے عبرت حاصل کی ہوگی۔ لہذا یہ بات اچھی ہے کہ جارحیت کو مزید طول دینے کی غلطی کو ختم کر دیں۔
جب بھی افغانستان سے آپ کا ناجائز قبضہ ختم ہو جائے گا، تب امارت اسلامیہ کی طرف سے امریکا سمیت تمام پڑوسیوں اور عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات اور معاملات اصول کے دائرے میں نبھانا امارت اسلامیہ کی جامع پالیسی ہے۔ یہاں امارت اسلامیہ کی پالیسی کی یادآوری ضروری سمجھتا ہوں۔ امارت اسلامیہ کسی کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی چاہتی ہے اور نہ ہی کسی کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت دیتی ہے۔ اسی طرح کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی کہ افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کر سکے۔
عالمی برادری کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دنیا بھر سمیت خصوصا مشرق وسطی میں مظلوموں کو ظلم سے محفوظ کرنے کوشش کی جائے ٗ نہتے اور بے یار و مددگار اقوام کو امریکی و اسرائیلی مظالم کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔ اسی طرح مملکت قطر اور دیگر عربی ممالک کے درمیان حالیہ تنازعہ پر ہم شدید اداس ہیں۔ برادر ممالک سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہر قسم کے باہمی تنازعات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے، تاکہ وہ ممالک اور اقوام اجنبی مداخلت کے نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔