کابل(آئی این پی)افغان طالبان نے کابل حکومت کو بدعنوان قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ قائم رہی تو افغانستان میں ایک نئی خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے،غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بغیر امن ممکن نہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے عید الفطر سے قبل جاری کردہ ایک پیغام میں کہا ہے کہ افغان جنگ کا خاتمہ نیٹو فورسز کے مکمل انخلا کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ طالبان کے رہنما مولوی ہیبت اللہ کی طرف سے جاری ہونے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں مزید امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے صورتحال بہتر نہیں ہو گی۔ انہوں نے کابل حکومت کو بدعنوان قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر وہ قائم رہی تو افغانستان میں ایک نئی خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔
کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان نے تین سال سے التوا میں پڑے ہوئے پارلیمانی اور ضلع کونسلوں کے انتخابات اگلے سال جولائی میں کرانے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پارلیمانی اور ضلع کونسلوں کے انتخابات 7 جولائی 2018 کو ہوں گے۔الیکشن کمیشن کے چیئر مین نجیب اللہ احمد زئی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کابل میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی کامیابی کا انحصار مناسب فنڈنگ اور سیکیورٹی پر ہے۔انہوں نے کہا کہ مناسب فندز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جب کہ انتخابات کی سیکیورٹی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔انتخابات کی تیاریوں کو حکومت کی اندرونی محاذ پر آپس کی لڑائیوں سے نقصان پہنچا ہے جب کہ اسے بیرونی محاذ پر طالبان کی شورش کا بھی سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ 2014 میں صدارتی انتخابات پر تنازع اور پھر اتحادی حکومت کے قیام کے بعد سے، جس کے صدر شرف غنی اور چیف ایکزیکٹو عبداللہ عبداللہ ہیں، پارلیمانی اور ضلع کونسل کے انتخابات مسلسل اختلافات کا شکار رہے ہیں۔شرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے کیمپوں کے درمیان ووٹروں کی رجسٹریشن، انتخابی دھوکہ دہی اور سیکیورٹی کے معاملات پر عدم اتفاق رہا ہے۔کابل میں امریکی سفارت خانہ اور اقوام متحدہ دونوں نے نئی انتخابی تاریخ کے اعلان کا خیر مقدم کیاہے ۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب سیاسی اور نسلی کشیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔موجودہ پارلیمنٹ کی معیاد جون 2015 میں ختم ہو گئی تھی، لیکن سیکیورٹی کے مسائل اور شفاف انتخابات کرانے کے اٹھنے والے سوالات کے بعد صدر نے اپنے ایک فرمان کے ذریعے نئے انتخابات کے انعقاد تک پارلیمنٹ کی مدت میں توسیع کر دی تھی۔