واشنگٹن (آن لائن)ایک امریکی وفاقی عدالت نے صدر ٹرمپ کی نئی سفری پابندیوں کے خلاف فیصلہ سنادیا ۔ تاہم وائٹ ہاوس نے امید ظاہر کی ہے کہ سپریم کورٹ سفری پابندی کی فیصلے کو برقرار رکھے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کیلی فورنیا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندیوں کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔یہ فیصلہ سان فرانسسکو کی کورٹ آف اپیل نے جاری کیا۔تاہم دوسری جانب وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے
کہ سپریم کورٹ صدر ٹرمپ کے پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھے گی۔واضح رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں وائٹ ہاوس نے امریکی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ تیز رفتار سماعت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے مسلمان ملکوں پر عائد سفری پابندیوں کے فیصلے کو بحال کرے۔ ادھروزارتِ انصاف کی ترجمان سارا فلوریس نے کہا: ‘ہم نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وہ اس اہم کیس کی سماعت کرے اور ہمیں اعتماد ہے کہ صدر ٹرمپ کا انتظامی حکم نامہ ان کے ملک کو محفوظ بنانے اور دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے قانونی دائر اختیار کے اندر ہے۔’انھوں نے کہا: ‘صدر پابند نہیں ہیں کہ وہ ایسے ملکوں سے لوگوں کو آنے کی اجازت دیں جو دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں، تاوقتیکہ وہ اس بات کا تعین کر سکیں کہ ان لوگوں کی مناسب چھان بین ہو اور وہ امریکی سلامتی کے خطرہ نہ بن سکیں۔’جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ ابتدائی طور پر ریاست واشنگٹن اور منی سوٹا میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد انھوں نے مارچ میں ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا۔ اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔گذشتہ ماہ ورجینیا کی ایک عدالت نے بھی حکم نامے کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔