نیویارک(آئی این پی)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس نے کہا ہے کہ اوقیانوسوں کو اس وقت جس قدر بڑے خطرے کا سامنا ہے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور اگر اس وقت کچھ نہ کیا گیا تو سال 2050 میں پلاسٹک کا کچرا مچھلیوں کی تعداد سے زیادہ ہو گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سال 2030 پائیدار ترقیاتی اقدامات کے ساتھ تعاون کے مقصد کے تحت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل دفتر کے زیر سرپرستی رواں
سال میں دوسری دفعہ منعقد ہ “عالمی اوقیانوس کانفرنس” نیویارک میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں شروع ہو گئی ہے۔کانفرنس کے پہلے دن کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹرس سمیت تقریبا 200 ممالک کے سربراہان، وزرا، سفیروں اور ماحولیاتی ایکٹیوسٹوں نے شرکت کی۔اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گٹرس نے کہا کہ آلودگی، کثرت سے شکار اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے اوقیانوسوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ہمارے سیارے کے حیاتی وسائل کو اس وقت جس قدر خطرہ لاحق ہے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔گٹرس نے کہا کہ اپنے اوقیانوسوں کی حفاظت کرنا اور انہیں پائیدار شکل میں استعمال کرنا اصل میں خود زندگی کی حفاظت کا مفہوم رکھتا ہے۔اوقیانوسوں کے بارے میں حالیہ تحقیقات کے اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہوئے گٹرس نے کہا کہ “ان تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ اوقیانوسوں کو بچانے کے لئے اگر کچھ نہ کیا گیا تو سال 2050 تک سمندروں میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کچرے کی تعداد مچھلیوں کی تعداد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی کے سربراہ پیٹر تھامسن نے بھی اپنے خطاب میں کہا کہ آلودگی کے معاملے میں اوقیانوسوں کے لئے جس غلط طرز عمل کو اپنایا گیا ہے اس کی اصلاح کا وقت آ پہنچا ہے۔تھامسن نے کہا کہ “ہم نے ماحول کو نہایت المیہ شکل
میں متاثر کرنے والی پلاسٹک نامی بلا کو اوقیانوسوں میں کھلا چھوڑ دیا ہے”بولیویا کے صدر ایوو مورالس سمیت اجلاس سے خطاب کرنے والے متعدد افراد نے امریکہ کے 2015 پیرس موسمیاتی سمجھوتے سے نکلنے کے اعلان پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ترکی سے وزارتِ ماحولیات و شہریت اور وزارت مواصلات ، نیوی گیشن اور رسل و رسائل سے حکام اجلاس میں شریک ہیں۔