نئی دہلی (آئی این پی) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے رواں ہفتے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر نواز مودی ملاقات کے امکانات کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں جانب سے پاک بھارت وزراء اعظم کی ملاقات طے نہیں ، پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے کرجاسکتا ،کشمیر کے حوالے سے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ بہت واضح ہیں کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک دو طرفہ ہی حل کرسکتے ہیں،
کلبھوشن کیس کے حوالے سے بھارت کے پاس بہت مضبوط دلیل ہے ، ہم یہ مقدمہ جیت جائیں گے ،بھارت کسی بھی تیسرے ملک کی ثالثی کے بغیر تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے لیکن ایک ہی وقت دہشتگردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہوسکتے۔پیر کو بھارتی اخبار’’انڈین ایکسپریس‘‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ سشما سوارج نے حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ رواں ہفتے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پرپاک بھارت وزراء اعظم کی ملاقات دونوں جانب سے طے نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے کر جاسکتا۔کشمیر کے حوالے سے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ بہت واضح ہیں کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک دو طرفہ طریقے سے ہی حل کرسکتے ہیں اوردونوں ممالک ان باہمی معاہدوں کے پابند ہیں۔انھوں نے کہاکہ پاکستان کے حوالے سے بھارت کی پالیسی بہت واضح ہے بھارت کسی بھی تیسرے ملک کی ثالثی کے بغیر تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے لیکن ایک ہی وقت دہشتگردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہوسکتے ۔پاکستان سے نمٹنے کیلئے بھارت کی حکمت عملی تین ستونوں پر مبنی ہے۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ سرحد پار معاملات یا
پاکستان سے نکلنے والی دہشتگردی کو بھارت کے تناظر سے نہ دیکھا جائے بلکہ یہ دیکھا جائے کہ بین الاقومی دہشتگردی اس ملک ے ساتھ تو منسلک نہیں۔آخر کار اسامہ بن لادن کہاں پایا گیا تھا؟پاکستان میں ۔یہ اقوام متحدہ میں بین الاقومی دہشتگردی پر جامع کنونشن کو حتمی شکل دینے اور دہشتگردی کی وضاحت کا وقت ہے ۔کلبھوشن یادو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سشما سوراج نے کہاکہ بھارت کے پاس اس حوالے سے بہت مضبوط دلیل ہے اور ہم یہ مقدمہ جیت جائیں گئے ۔ بھارت کا کیس پاکستان کی جانب سے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی پر مبنی تھاجس کے تحت قونصلر رسائی نہ صرف ضروری بلکہ لازمی ہے ۔