اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایسے ممالک جہاں سورج غروب ہی نہیں ہوتا وہاں کے باشندے کیسے روزہ رکھتے ہیں غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق قطب شمالی میں رہنے والے مسلمانوں کو رمضان المبارک کے درمیان سب سے زیادہ دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہاں 24گھنٹے دھوپ رہتی ہے مگر یہاں کے باشندے سورج نمودار ہونے اور اس کے غروب ہونے تک کھانا پینا ترک کر دیتے ہیں اور پھر ایک خاص وقت پر کھانا کھا کر افطاری کر لیتے ہیں ۔
اس کے علاوہ لاپ لینڈ سمیت فن لینڈ اور سویڈن میں موسم گرماکے دوران سورج غروب نہیں ہوتا یا تھوڑا سا غروب ہوتا نظر آتا ہے ۔ شمالی فن لینڈ کے ایک خاندان نے جہاں سورج صرف 55منٹ کیلئے غروب ہوتا ہے ،رمضان المبارک کے دوران اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں روزے کا آغاز 1بجکر35منٹ پر ہوتا ہے اور شام 12بجکر 48منٹ پر اختتام پزیر ہوتا ہے لہذٰا وہاں روزہ کم وہ بیش 23گھنٹے کا بن جاتا ہے ۔ ”بنگلہ دیش میں مقیم میرے دوست اور اہل خانہ اس بات پر یقین نہیں کرتے کہ ہم 20گھنٹے سے طویل روزہ نبھاتے ہیں “۔خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ انکے دوست احباب اور خاندان والے سمجھتے ہیں کہ یہ بات یقین سے باہر ہے کیونکہ انکے لیے 20گھنٹے سے لمبا روزہ نبھانا خاصا مشکل ہے۔اس خاندان کے ایک نوجوان کا کہنا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں مقیم دیگر مسلمانوں نے سورج کے اتنا طویل نمودار رہنے کے باعث روزہ رکھنے اور کھولنے کیلئے دوسرے طریقے اپنا ئے ہوئے ہیں ۔
”لاپ لینڈ میں رہنے والے مسلمان مشرق وسطیٰ کے ٹائم ٹیبل پر چلتے ہیں کیونکہ یہ ٹائم ٹیبل ترکی کے وقت کی بنیاد پر بنایا جا تا ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی 22فیصد آبادی یا 1.6ارب لوگ رمضان المبارک کے روزے رکھتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں رہنے والے لوگوں کیلئے روزے کا دورانیہ 16سے 19گھنٹے ہو سکتا ہے تاہم ہر سال رمضان المبارک کے اوقات اور تاریخوں کا تعین مغربی کیلنڈر پر کیا جاتا ہے کیونکہ ان کا انحصارقمری سائیکل پر ہوتا ہے۔