بیجنگ (آئی این پی )شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کانفرنس قازقستان میں پاکستان کی موجودگی علاقائی امن اور سلامتی کے فروغ کیلئے قوت کا سرچشمہ ثابت ہو گی ، کانفرنس جمعرات کے روز قازقستان میں شرو ع ہو رہی ہے ، کانفرنس کے دوران پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بن جائے گا اور یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ بھارت کی بھی یہی پوزیشن ہو گی ، دونوں ممالک مشترکہ ایجنڈے پر دہشتگردی کے
خاتمے، دوستانہ تعاون میں پیشرفت اور اپنے عوام کے سماجی اقتصادی مفادات کو مشترکہ شراکت داری کے تحت مل کر کام کرسکتے ہیں ، پاکستان کو حالیہ برسوں کے دوران دنیا بھر میں اس کے موقف اور خطے میں امن و سلامتی کو برقراررکھنے کے لئے قربانیاں دینے کی بناپر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے ، وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندرا مودی کانفرنس میں شریک ہوں گے اور انہیں دوطرفہ کشیدگی کو کم کرنے کا موقعہ ملے گا ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق چین کی قیادت میں شنگھائی تعاون تنظیم اپنے رکن ممالک کے درمیان باہمی ترقی اور تعاون کی شراکت داری میں غیرجانبدارانہ اور موثر کردار ادا کرنے کی وجہ سے بڑی تیزی سے مقبولیت اور اعتماد حاصل کررہی ہے،یہ ایک بڑا رکن ممالک کیلئے قابل عمل پلیٹ فارم بن چکا ہے تا کہ وہ امن کیلئے خدمات انجام دے سکے اور اپنی سماجی و اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ باہمی مفادات کیلئے مل جل کر سکیں ، چین نے ہمیشہ دوطرفہ تعلقات کو مذاکرات اور باہمی صلاح مشورے کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کی ہے، وقت نے ایک بار پھر ان دونوں ممالک کو یہ موقع فراہم کیا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کریں کیونکہ تصادم سے گریز نہ صرف ان کے اپنے مفاد میں ہے بلکہ یہ وسیع پیمانے پر امن و سلامتی کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہو گا ،
آئندہ ہونیوالی شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے پس منظر میں نمایاں حیثیت کی حامل ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کی خدمات بہتر مستقبل کیلئے بڑی امید ہیں ۔چائنا ڈیلی کے مطابق صدر شی جن پھنگ کا آئندہ دورہ قازقستان بدھ کو شروع ہورہا ہے اور یہ چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی مشترکہ تعمیر میں تعاون کے کئی مواقع سامنے لائے گا، اپنے چار روزہ دورے کے دوران صدرشی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہوں کی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ وہ آستانہ نمائش 2017ء کی افتتاحی تقریب میں بھی شریک ہوں گے،
اپنے مغربی ہمسائے ملک کا چینی صدر کا یہ تیسرا سرکاری دورہ ہو گا ، صدر شی اور قازقستان کے صدر نذر بایوف حالیہ برسوں کے دوران پندرہ مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں ،اس سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 25ویں سالگرہ ہے، قازقستان نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر عملدرآمد کرنے پر مثبت کردار ادا کیا ہے، دونوں ممالک نے شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ کے فریم ورک میں تعاون کو فروغ دینے کے لئے کئی دستاویزات پر دستخط کررکھے ہیں ۔