کراچی(نیوز ڈیسک)دنیا کی بااثر اقوام نے کئی سال پہلے یہ عہد کیا تھا کہ وہ گلوبل وارمنگ کو اس سطح تک قابو کرنے کی کوششیں کریں گی کہ موسموں کی تبدیلی کے اثرات لوگوں کے لیے قابل برداشت ہی رہیں مگر اب آکے دنیا کے ممتاز موسمی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی موجودہ شرح برقرار رہی تو اس کے بڑے خطرناک نتائج نکلیں گے۔یورپ سے شائع ہونے والے معروف سائنسی جریدے ایٹموسفیرک
کیمسٹری اینڈ فزکس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطاق اگر کرہ ارض پر ماحولیاتی تبدیلیاں اسی طرح جاری رہیں تو اس کے ممکنہ اثرات یہ ہوسکتے ہیں کہ ایسے مہلک بلکہ قاتل طوفان حملہ آور ہوں جن کا پہلے کبھی کسی کو سابقہ نہ پڑا ہو۔ پولار آئس شیٹس کے بڑے بڑے تودے ٹوٹ کر بکھر جائیں اور سمندروں میں پانی کی سطح اتنی بڑھ جائے کہ دنیا کے ساحلی شہر ڈوبنا شروع ہوجائیں اور جیسا کہ سائنسدانوں نے اعلان کیا ہے کہ یہ انتہائی خوفناک منظر اس صدی کے ختم ہونے سے پہلے ہی تخلیق ہوسکتا ہے۔ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق امریکی ادارے ناسا کے ایک سابق ماہر ماحولیات جیمز ای ہینسن کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو بدقسمتی سے ایک ایسی صورتحال کے حوالے کرکے جارہے ہیں جو ان کے کنٹرول سے باہر ہوگی۔قطبین اور دوسرے بلند پہاڑی سلسلوں میں اس وقت پانی کی بہت بڑھی تعداد برف اور گلیشئر ز کی شکل میں موجود ہے۔برھتے ہوئے درجہ حرارت سے برف پگھنے کا عمل تیز ہو جائے گا اور اس سے پانی کی ذیادہ مقدار سمندروں میں شامل ہو جائے گی جس کے سمندر کی سطح میں کئی میٹر کا اضافہ ہو گا ۔اس وجہ سے بہت سے ساحلی شہروں کے زیر آب آ جانے کا خطرہ ہے۔علاوہ ازیں درجہ حرارت بڑھنے سے ٹھنڈے علاقوں کے باسی جانوروں اور پودوں کی معدومیت کا بھی خطرہ ہےجو ذیادہ درجہ حرارت برداشت نہیں کر سکتے۔