اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں پکڑے جانے اور مبینہ طور پر ہلاک کئے جانے والے خواجہ سرائوں سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے۔ پاکستان میں سماجی کارکن بھی خواجہ سرائوں کیلئے میدان میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں چند روز قبل پولیس نے درالحکومت ریاض میں واقع ریسٹ ہائوس پر چھاپہ مار کر گرو کے انتخاب کیلئے جمع 35خواجہ سرائوں کو
حراست میں لے لیا تھا جن میں سے اکثر کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا اور دیگر شہروں سے تھا جن میں سے دو خواجہ سرائوں 35سالہ آمنہ اور 26سالہ مینو جن کا تعلق مینگورہ اور سوات سے بتایا جاتا ہے کو مبینہ طور پر پولیس نے بوری میں بند کر کے ڈنڈوں سے تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا تاہم اب سعودی حکام نے ریاض میں 2پاکستانی خواجہ سراؤں کوتشددسے ہلاک کرنےکی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ دو خواجہ سرائوں کی موت نہیں ہوئی بلکہ ایک کی ہوئی ہے اور وہ طبی موت تھی ۔سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ 61برس کے ایک شخص کا انتقال دل کادورہ پڑنےسے ہوا ۔جس کی میت بھجوانے کے اقدامات کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے کارکن قمر نسیم نے خواجہ سراؤں پر تشدد کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ اس طرح بوریوں میں بند کرکے کسی پر تشدد کرنا غیر انسانی سلوک ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11 خواجہ سراؤں کو ڈیڑھ لاکھ ریال جرمانہ ادا کرنے کے بعد رہا کردیا گیا تاہم 22 خواجہ سرا اب بھی پولیس حراست میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواجہ سراؤں کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں اورنہ ہی حکومت ان پر کوئی توجہ دیتی ہے۔