واشنگٹن(آن لائن)امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل مائیکل فلن نے روس کے ساتھ اپنے رابطے پر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔جنرل فلن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ امریکی پابندیوں کے بارے میں بات کی۔ان کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انھوں نے اپنی گفتگو کے متعلق حکام کو گمراہ کیا۔امریکی میڈیا میں یہ باتیں سامنے آئیں تھیں کہ وزارت انصاف نے وائٹ ہاؤس کو گذشتہ ماہ ہونے والے رابطوں کے متعلق متنبہ کیا تھا۔
ان میں کہا گیا تھا کہ فیلن روس کی بلیک میلنگ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔اس سے قبل وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ قومی سلامتی کے اپنے مشیر جنرل مائیکل فلن کے روسی سفیر سے رابطے کے بارے میں جاری تنازعے کا جائزہ لے رہے ہیں۔جنرل مائیکل فلن اس وقت شدید تنقید کا نشانہ بنے جب میڈیا میں ان کے بارے میں یہ اطلاعات آئیں کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ امریکی پابندیوں کے بارے میں بات کی۔امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے جنرل فلن کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ تاہم اس تردید کے بعد مائیکل فلن نے حکام کو بتایا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ پابندیوں پر بات چیت کی گئی ہو۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان سپائیسر کا کہنا تھا کہ صدر ان حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔شان سپائیسر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نائب صدر پیسن سے ان کی جنرل فلن کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور دیگر لوگوں سے بھی قومی سلامتی کے بارے میں مشورہ لے رہے ہیں۔جنرل فلن نے ٹرمپ انتظامیہ کو روسی سفیر کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں گمراہ کرنے پر نائب صدر سے معافی بھی مانگی ہے۔یاد رہے کہ شان سپائیسر کے بیان سے تھوڑی دیر قبل وائٹ ہاؤس میں مشیر کیلی این کانوے نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو جنرل فلن پر مکمل اعتماد ہے۔انھوں نے خبر رساں ادارے ایم ایس این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فلن
کے لیے یہ ایک اہم ہفتہ ہے، وہ بہت سے غیر ملکیوں کے لیے مرکزی رابطہ کار ہیں۔ادھر روس کے صدارتی ترجمان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی سفیر اور جنرل فلن نے پابندیاں اٹھانے کے بارے میں بات نہیں کی۔گذشتہ برس دسمبر میں جنرل فلن نے متعدد بار روسی سفیر سے فون پر بات کی تھی۔ نائب صدر پینس کی حمایت کے ساتھ انھوں نے اس بات سے انکار کیا کہ روسی سفیر کے ساتھ یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں یا امریکی صدارتی انتخابات میں
مبینہ روسی ہیکنگ کا ذکر کیا گیا۔تاہم بعد میں موجودہ اور سابق حکام نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ تھا کہ یہ موضوعات دونوں اہلکاروں کے زیرِ غور آئے تھے۔ بعد میں جنرل فلن کا کہنا تھا وہ یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ انھوں نے پابندیوں کا ذکر نہیں کیا۔مائیکل فلن امریکی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں اور انھیں قومی سلامتی کا مشیر مقرر کیا جا سکتا ہے۔ریڈیکل اسلام کے تعلق سے ان کے جو نظریات ہیں اسی کی وجہ سے انھیں سنہ 2014 میں ڈیفینس انٹیلیجنس ایجنسی کے
ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔مائیکل فلن نے انتخابی مہم کے دوران نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے متعلق اوباما انتظامییہ کی جو پالیسیاں تھیں پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔