اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں جاری لڑائی میں کرد جنگجوئوں کے شانہ بشانہ حصہ لینے والے ایک برطانوی جنگجونے دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچنے کے لیے خود کو گولی مارلی۔20 سالہ رائن لاک کا تعلق مغربی سسیکس کے علاقے سے تھا اور انھوں نے رقہ میں داعش کے ساتھ جنگ کے دوران 21 دسمبر کو اپنے آپ کو گولی ماری۔
رائن کرد فوج کے ہمراہ رضا کارانہ طور پر لڑ رہا تھا۔ذرائع کے مطابق کرد جنگجوئوں نے رائن کی ٹھوڑی کے نیچے موجود زخم سےکی جانچ کے بعد اسے خود کشی قرار دیا ہے۔واقعات کے مطابق جابار نامی گاؤں میںچار کردجنگجو ئوں کے ہمراہ رائن لاک دولتِ الامیہ کے گھیرے میں آ گیا تھا اور مرنے سے پہلے ان پانچ افراد نے بچ نکلنے کی سرتوڑ کوششیں کیں۔ان کی لاشیں ملنے پر پتا چلا کہ بظاہر برطانوی جنگجو نے داعش کے ہاتھوں پکڑے جانے سے بچنے کے لیے خود کشی کر لی تھی،ایک رپورٹ کے مطابق گولی کا زخم بتا رہا ہے کہ بندوق ٹھوڑی کے ساتھ رکھ کر گولی چلائی گئی۔ جس سے نتیجہ اخد کیا جاتا ہے کہ جنگجو نے خود کشی کی تھی۔انسانی حقوق کے کرد کارکن مارک چیپل نےمذکورہ برطانوی جنگجوکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’شاید رائن کا دولتِ اسلامیہ کے ہاتھ لگنے کے بجائے خود کشی کرنا اچھا فیصلہ تھا۔ اس بہادری کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔‘’میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ وہ اپنی بہادری کے لیے اعلیٰ فوجی اعزاز کے مستحق ہیں۔‘رائن لاک جو پیشے کے لحاظ سے ایک باورچی تھا اگست میں شام گیا جبکہ دوستوں اور خاندان کو بتایا کہ وہ چھٹیاں منانے ترکی جا رہاہے۔ اس کی لاش عراق لائی گئی تھی جہاں سے اسے برطانیہ منتقل کر دیا گیا ہے۔