سڈنی /کوالالمپور(آئی این پی )تین سال قبل ملائشیا کے لاپتہ ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش کا روک دیا گیا ، اس مسافر طیارے میں 239 افراد سوار تھے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق آسٹریلیا، ملائشیا اور چین کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحر ہند میں ایک لاکھ 20 ہزار مربع کلومیٹر میں لاحاصل تلاش کے بعد یہ فیصلہ ‘افسوس’ کے ساتھ کیا گیا ہے۔تاہم وہ پرامید ہیں کہ نئی معلومات سے مستقبل میں طیارے کے بارے علم ہوسکتا ہے۔
طیارے میں سوار مسافروں کے رشتے داروں نے یہ فیصلے کو ‘غیرذمہ دارانہ’ قرار دیتے ہوئے اس پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سنہ 2014 میں ملائشین ایئرلائنز کا بوئنگ 777 جہاز بیجنگ سے کوالالمپور جاتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا۔تاحال صرف ایسے 20 ٹکڑے مل سکے ہیں جن کی شناخت لاپتہ طیارے کے ملبے کے طور پر کی گئی ہے یا قیاس ہے کہ وہ طیارے کا حصہ ہوسکتے ہیں۔نومبر 2016 میں ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے طیارہ ممکنہ طور پر ‘بلند ہوا اور تیزی سے نیچے’ بحرہند میں گر گیا۔منگل کو جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ طور پر سائنٹیفک جائزوں کے ذریعے مزید ممکنہ علاقوں میں تلاش کا کام کیا گیا، تاہم آج تک جہاز کے مخصوص مقام کے بارے میں کوئی نئی معلومات سامنے نہیں آسکیں۔بیان کے مطابق ہم پرامید ہیں کہ نئی معلومات سامنے آتی رہیں گی اور مستقبل میں کسی موقع پر طیارے کو تلاش کر لیا جائے گا۔
دوسری جانب مسافروں کے رشتے داروں کے وائس 370 نامی گروپ نے کہا ہے کہ تلاش کا کام ضرور جاری رہنا چاہیے اور اس کا دائرہ بڑھانا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ فضائی سہولت فراہم کرنے والوں کا ناگزیر فرض ہے کہ وہ فضائی سفر کے تحفظ کے لیے ایسا جاری رکھیں۔