جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں، سابق بھارتی وزیرخارجہ کے تہلکہ خیزانکشافات

datetime 8  جنوری‬‮  2017 |

سرینگر (این این آئی)بھارت کے سابق وزیرخارجہ یشونت سنہاکی زیر قیادت وفد نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے زمینی حقائق کا ادراک نہ کیاتو 2017اور2018میں جموں وکشمیر کے حالات تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق وفد نے حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران دو بار کشمیر کا دورہ کیا اور گرشتہ روز اپنی تفصیلی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کشمیریوں کواس بات کا پکا یقین ہے کہ مقامی بھارت نواز سیاستدان مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے اور اگر بھارت نے زمینی حقائق تسلیم نہ کئے تو 2017اور2018ء میں حالات تباہ کن صورتحال اختیار کرسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پتھراؤ اور احتجاجی مظاہروں میں ٹھہراؤ عارضی ہے اور آئندہ وقت میں صورتحال اس سے بھی بدتر ہوسکتی ہے۔

یشونت سنہا،سابق چیف انفارمیشن کمشنروجاہت حبیب اللہ،سابق ائر وائس مارشل کپل کاک، سینئر صحافی بھارت بھوشن، سینٹر فار ڈائیلاگ اینڈ ری کنسلی ایشن کے ایگزیکٹو پروگرام ڈائریکٹر سشوبا بھاروے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیری یہ یقین رکھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ تسلیم کرنے سے ہی انکار کررہا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہم جس کسی کشمیری سے بھی ملے ، اس نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ جب تک بنیادی مسئلے کو حل نہیں کیا جاتا، کشمیر میں قتل و غارت اورتباہی میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ کشمیری بھارت پر اعتماد نہیں کرتے اور عدم اعتماد بڑھتا ہی جارہا ہے جبکہ کچھ کشمیری سمجھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کوقوم سلامتی کی عینک سے دیکھ رہا ہے اوربھارت کی طرف سے مسلسل امتیازی سلوک کا احساس کشمیریوں میں سرایت کرگیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کشمیریوں کا کہنا ہے کہ ان کے مظاہرے نہ کسی کے کہنے پرہیں اور نہ ان کے نوجوان پیسے کے لیے ایسا کررہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیریوں میں ایک عجیب قسم کا خدشہ پایا جارہا ہے کہ موسم بہار میں کچھ ہونے والا ہے تاہم اپریل 2017ء کے بعد جو کچھ بھی ہوگا اس کی شدت اور وسعت بہت زیادہ ہوگی۔2008اور2010 کی تحریکیں کم شدت کی تھیں ،2016ء کی شدت ان سے کچھ زیادہ تھی اوراگر بھارت نے صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات نہ کئے تو 2017ء اور 2018ء کی صورتحال بھارت کے لیے تباہ کن ہوگی۔ کشمیری سمجھتے ہیں کہ مقامی بھارت نواز سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر حل کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتیں اور تمام فریقین یعنی بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام مل کر ہی اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا اگر بھارت عارضی طور پر امن قائم کرنا چاہتا ہے تو اسے کالے قوانین کے خاتمے کے ساتھ قائم کیا جاسکتا ہے۔اس قدم سے جذبات ٹھندا کرنے میں مدد مل سکتی ہے لیکن کشمیریوں کے مطابق یہ مستقل حل نہیں ہوسکتا۔

رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری،مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بھارت اور کشمیریوں اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کثیرالجہتی مذاکرات شروع کرنے اور بھارت کی سول سوسائٹی اور کشمیریوں کے درمیان روابط بڑھانے کے لیے ادارہ جاتی عمل شروع کرنے کی فور ی ضرورت ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تباہ کن رخ اختیار کرسکتے ہیں، سابق بھارتی وزیرخارجہ کے تہلکہ خیزانکشافات

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…