برلن(این این آئی)ایران سے چوری چھپے نکل کر جرمنی پہنچنے والے بہت سے شہریوں نے مذہب تبدیل کرکے عیسائیت قبول کرلی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابقتہران کی خفیہ پولیس سے بچ کر بہت سے مہاجرین جرمنی پہنچ رہے ہیں اور مسیحیت قبول کر رہے ہیں۔
پروٹیسٹنٹ پادری ان نئے مسیحیوں کو بپتسمہ کے مرحلے سے گزار کر مشرف بہ مسیحت کریں گے۔ ان کے نام اور چرچ کا مقام نہیں بتایا گیا، کیوں کہ انہیں اور مہاجرین کو خوف ہے کہ اس طرح کی زندگیاں خطرے میں آ جائیں گی۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرین نے بتایا کہ کے مطابق رواں برس جنوری سے نومبر تک ایران سے تعلق رکھنے والے قریب 25 ہزار افراد نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں ہیں۔ گزشتہ برس اس عرصے میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے ایرانی شہریوں کی تعداد 4454 تھی۔ایران میں بطور استاد کام کرنے والے 31 سالہ ایلیا بھی تہران سے سفر کرتے ہوئے جرمنی پہنچے ہیں، جب کہ انہوں نے ایک پروٹیسنٹ چرچ کے ذریعے مسیحیت قبول کی۔
سیاسی پناہ کی درخواست میں ان کا موقف تھا کہ ان کے اسکول میں ایک شخص کو ان کے تبدیلی مذہب کا علم ہو چکا ہے اور وہ ایران کی خفیہ پولیس کو بتا سکتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ تاہم اس کی درخواست پر جرمن حکام کا موقف ہے کہ وہ کسی اور ایرانی شہر میں جا کر بھی زندگی بسر کر سکتے ہیں اور اپنے عقیدے پر تنہائی میں عمل کر سکتے ہیں۔