پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

’’اسلام کس قدر خوبصورت دین ہے بھارتی بھی مان گئے ‘‘ سشما سوراج نے مسلمانوں بارے میں کیا کہا ؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی( آن لائن )بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج جو کہ گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں انہیں کئی انڈین شہری اپنا گردہ عطیہ کرنے کی پیشکش کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ انڈین وزیرِ خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں اپنی علالت کے بارے میں بتایا تھا اور کہا تھا کہ وہ گردوں کے ٹرانسپلانٹ سے متعلق ٹیٹس کروانے جا رہی ہیں۔ان کی عمر 64 برس ہے اور وہ ذیابیطس کے دائمی مرض میں مبتلا ہیں۔ انھیں رواں ماہ کے آغاز میں دہلی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔سشما سوراج انڈین وزیراعظم کی کابینہ کی سب سے اہم وزارت کا قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں۔اپنی ٹویٹ میں بتایا تھا کہ وہ اپنے گردے فیل ہونے کے بعد ڈائلیسسز کروا رہی ہیں۔خیال رہے کہ دیگر اعضا کے برعکس کوئی بھی انسان زندہ رہتے ہوئے ہی اپنا ایک گردہ کسی کو عطیہ کر سکتا ہے کیونکہ انسانی جسم کی فعالیت کے لیے ایک گردہ بھی کافی ہوتا ہے۔سماجی رابطوں پر صارفین سشما سوراج کو اپنا گردہ عطیہ کرنے کی پیشکش کر رہے ہیں اور کچھ نے اپنے نمبرز بھی مہیا کیے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ انہیں گردے کا عطیہ دینے کے خواہش مند پرستاروں کا تعلق کئی مذاہب سے ہے اور ان میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔بھارتی میڈیاکے مطابق آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نئی دہلی میں کڈنی ٹرانسپلاننٹ کے لئے داخل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ انہیں گردے کا عطیہ دینے کے خواہش مند پرستاروں کا تعلق کئی مذاہب سے ہے اور ان میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عطیہ میں دیئے جانے والے گردے پرکسی بھی مذہب کا لیبل نہیں ہوتا ۔انہوں نے یہ بات اتر پردیش کے رہائشی ایک بھارتی مسلمان مجیب انصاری کی طرف سے اپنے نام ٹوئٹر پر ملنے والے ایک پیغام کے جواب میں کہا جس میں کہا گیا تھا کہ “میں ایک مسلمان ہوں اور ایک گردہ عطیہ دینا چاہتا ہوں کیونکہ آپ میری ماں کی طرح ہیں”۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…