واشنگٹن (آئی این پی )امریکا کی خاتون اول مشیل اوباما کے بارے میں فیس بک پر نسل پرستانہ تبصرے نے ریاست مغربی ورجینیا کے قصبے کِلے کی گورنر کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔بحران کا سبب بننے والے تبصرے میں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ سے موازنہ کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما کی اہلیہ میشیل کو “بندریا” قرار دیا گیا تھا۔صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار کی جیت کے بعد مغربی ورجینیا کے چھوٹے سے قصبے کِلے کی کانٹی ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی ڈائریکٹر پامیلا ٹیلر نے فیس بک پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب وہائٹ ہائعس میں ایک نفیس اور با وقار خاتون کی واپسی ہو گی۔ مشیل کے اونچی ایڑی والے جوتوں کے مستقل استعمال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مذکورہ خاتون نے کہا کہ میں اونچی ایڑی میں بے دم بندریا دیکھ کر تھک چکی ہوں۔اس پوسٹ پر قصبے کی میئر بیورلی والنگ نے تبصرہ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ پام تم نے میرا دن پر مسرت بنا دیا۔ پام کا لفظ یہاں پامیلا کے اختصار کے طور پر استعمال کیا گیا۔اگرچہ یہ پوسٹ اور اس پر تبصرے جلد ہی حذف کر دیے گئے تاہم انٹرنیٹ پر گردش میں آجانے کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کی جانب سے شدید غصے پر مبنی ردعمل سامنے آئے۔غصے میں بپھرے ہوئے ایک گروپ نے قصبے کی میئر کی سبک دوشی کے لیے ایک مہم شروع کی اور منگل کے روز تک تقریبا 1.5 لاکھ افراد کے دستخط جمع کر لیے۔واشنگٹن پوسٹ اخبار کو دیے جانے والے بیان میں بیورلی والنگ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی طور نسل پرستانہ بنیاد پر اذیت دینا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ “دن کے پر مسرت بنانے سے میری مراد وہ تبدیلی تھی جو عمومی طور پر وہائٹ ہاس میں ہوگی۔ بہر کیف میں اپنی تحریر سے ہونے والی کسی بھی تکلیف پر معذرت چاہتی ہوں۔پامیلا ٹیلر بھی کِلے قصبے کے ترقیاتی ادارے کے سربراہی سے مستعفی ہو چکی ہیں۔کِلے قصبہ ریاست مغربی ورجینیا کے صدر مقام چارلسٹن شہر سے 25 میل مشرق میں واقع ہے۔ 2010 کے مطابق اس کی آبادی 500 افراد کے قریب ہے اور یہ افریقی نژاد سے خالی ہے۔