بغداد(آئی این پی) عراق میں 2 خودکش حملوں اور فائرنگ کے واقعے میں 39افراد ہلاک اور 40سے زائد زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے شہر تکرت میں حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری ایمبولینس شہر کے وسطی داخلی راستے میں دھما کے سے اڑادی جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور30 زخمی ہوگئے جب کہ دھماکے کے بعد شہر میں کرفیو لگا دیا گیا۔ دھماکے کے وقت بڑی تعداد میں گاڑیوں اور لوگوں کا رش لگا ہوا تھا۔دوسرا خودکش حملہ تکریت کے جنوب میں پچاس کلومیٹر کی دوری پر واقع شہر سمارا میں ہوا جہاں حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑیشیعہ زائرین کی پارکنگ ایریا سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 10افراد ہلاک اور 10دیگر زخمی ہوگئے ۔دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر دھماکے کی جگہ سے شواہد اکھٹے کرنا شروع کردیے ہیں جب کہ علاقے میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک حملوں کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تاہم حملے داعش کی کارروائی ہوسکتی ہے۔یہ دونوں خودکش بم حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب عراقی سکیورٹی فورسز سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خلاف ان کے آخری مضبوط گڑھ شمالی شہر موصل کا کنٹرول واپس لینے کے لیے ایک بڑی کارروائی کررہی ہیں۔عراقی فورسز نے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران داعش مخالف اس کارروائی کے دوران نمایاں پیش قدمی کی ہے۔دوسری جانب تکریت سے 50کلومیٹر شمال میں واقع علاقے تلل الباج میں داعش سے تعلق رکھنے والے مسلح شخص نے ایک قبائلی رہنماکے گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 16افراد ہلاک ہوگئے ۔ہلاک ہونے والوں میں قبائلی رہنما اور اسکے خاندان کے 10لوگ شامل ہیں دیگر افراد میں 5مہمان بھی شامل ہیں جو قبائلی رہنما کے گھر میں ٹھہرئے ہوئے تھے ۔اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر کے دوران عراق میں پرتشدد واقعات میں 1792عراقی شہری ہلاک اور 1358زخمی ہوچکے ہیں۔