ماسکو(این این آئی)روسی حکومت نے کہا ہے کہ صدر اسد کی حمایت میں شام میں اس کی عسکری کارروائیوں کا ہدف اس ملک کے دہشت گرد تنظیموں کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کرانا اور شام کو ایک ریاست کے طور پر جغرافیائی تقسیم سے روکنے میں مدد دینا ہے۔روس پر مغربی دنیا کا الزام ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف فضائی حملوں کے نام ہر اسد مخالف شامی اپوزیشن کو بھی نشانہ بنا رہا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کے ترجمان دیمیتری پَیسکوف نے کہا کہ شام میں عبوری روسی فوجی اڈا کوئی مقصد نہیں بلکہ مقصد تک پہنچنے کا راستہ ہے۔پَیسکوف نے ایک ٹیلی وڑن انٹرویو میں کہا کہ برسوں سے خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کے ملک شام میں روسی عسکری کارروائیوں کا مقصد، جیسا کہ صدر پوٹن خود بھی کہہ چکے ہیں، ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں شامی فورسز کی مدد کرنا ہے کیوں کہ ان تنظیموں کے زیر قبضہ ’شامی علاقے ہر حال میں آزاد کرائے جانا چاہییں۔کریملن کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہمیں لازی طور پر شامی علاقوں کو آزاد کرانا ہے اور ہر وہ کوشش کرنا ہے، جس کے ذریعے شام کی جغرافیائی وحدت کو پہنچنے والے ہر ممکنہ نقصان کو روکا جا سکے۔دیمیتری پَیسکوف نے مزید کہا کہ ان کی رائے میں شامی تنازعہ مستقبل قریب میں ختم ہوتا نظر نہیں آتا۔روسی حکومت کے نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان کا کہنا تھاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں ملنے والی اطلاعات ہمیں یہ موقع ہی نہیں دیتیں کہ ہم بیاحتیاطی کرتے ہوئے امید پسندی کا دامن پکڑے بیٹھے رہیں۔یہ بات یقینی ہے کہ شامی تنازعے سے متعلق عالمی برادری کے پاس کرنے کے لیے ابھی بہت سے انتہائی مشکل اور طویل کام باقی ہیں۔اپنے اس انٹرویو میں روسی صدر پوٹن کے ترجمان پَیسکوف نے یہ بھی کہا کہ شامی تنازعے کے پس منظر میں صدر بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی کے مطالبات ’محض کم عقلی‘ ہیں۔ پَیسکوف کے بقول صدر اسد کی رخصتی کا مطالبہ کرنے والوں کی سوچ بصیرت سے عاری‘ہے