منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

روس اور امریکہ آمنے سامنے ،امریکی جنگی جنون۔۔۔! پیوٹن نے خطرے کی گھنٹی بجادی

datetime 17  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گوا(این این آئی)روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ کمزورامریکا روس سے جنگ چاہتا ہے ،الزامات لگا کر امریکی حکام روس کے خلاف جنگ کے لیے ملک کو متحدکررہے ہیں،امریکا کی طرف سے روس کے خلاف سائبر حملوں کے الزامات دراصل داخلی مسائل سے امریکی ووٹروں کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی شہر گوا میں اپنی ایک نشریاتی پریس کانفرنس کے دوران پوٹن کا کہنا تھاکہ (امریکا میں) بہت زیادہ مسائل ہیں۔ پوٹن کا مزید کہنا تھاکہ اور اس طرح کے حالات میں ووٹرز کی اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے آزمائے ہوئے طریقوں کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔ولادیمیر پوٹن نے امریکی حکام پر الزام عائد کیا کہ وہ روس کو ایک ’’دشمن‘‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاکہ اس کے خلاف ’’لڑائی میں ایک ملک کو متحد‘‘ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ کارڈ بہت فعال طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔پوٹن نے اس معاملے پر گفت گو کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’’امریکا کی سیاسی زندگی میں اس مشکل وقت کے گزرنے کے بعد‘‘ ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔
دوسری جانب روسی انجینیئروں نے مائیکروویو لہریں خارج کرنے والا ایک سسٹم بنایا ہے جو دشمن ڈرون کو ہوا میں ہی جلا کر بھسم کرسکتا ہے۔روس کی کمپنی یونائیٹڈ مینوفیکچرنگ کارپوریشن (یوآئی ایم سی) کے تیار کردہ اس ہتھیار کو اسے ’’کراشوکا 4‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اسے پہلی مرتبہ روس میں مقامی ہتھیاروں کی خفیہ نمائش میں پیش کیا گیا ہے۔ ’’کراشوکا 4‘‘ ایک کلومیٹر کی دوری سے دشمن ڈرون کو نشانہ بناسکتا ہے۔ اسے ’ موت کی شعاع‘ کا نام بھی دیا گیا ہے کیونکہ ڈرون اور بغیر پائلٹ کے طیاروں کے مواصلاتی اور ریڈیو نظاموں کو تباہ کرکے ان پر کنٹرول ختم کردیتا ہے، جس کے بعد اس کا شکار ڈرون نیچے گرجاتا ہے۔کمپنی ترجمان کے مطابق اسے کئی بار آزمایا جاچکا ہے۔ ایسا ہتھیار پوری دنیا میں موجود نہیں اور ایسے ہتھیار ڈائریکٹڈ انرجی ویپن کہلاتیہیں۔ یہ بلند توانائی والی لہریں خارج کرتے ہیں اور طیارے یا ڈرون کے آلات کو ناکارہ کرسکتا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ الیکٹرومیگنیٹک ا?لہ صرف ایک کلومیٹر دوری تک مار کرسکتا ہے، اگر اس کی نشانہ بنانے کی حد کو بڑھایا جائے تو اس سے ان طیاروں کو بھی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے جن کی ریڈار نشاندہی نہیں کرسکتا۔ یہ سسٹم ڈرون کا رخ کرکے فائر کیا جاتا ہے اور یہ برقی مقناطیسی شعاعیں پھینک کر اسے تباہ کرسکتا ہے۔ ایسی شعاعیں ایک رفلیکٹر اینٹینا کے ذریعے فائر کی جاتی ہیں

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…