ریاض(این این آئی)سعودی عرب کی مسلح افواج پرمشتمل دستوں کی ’خلیج کی ڈھال 1‘ مشقیں خلیج عرب، آبائے ہرمز اور بحر عمان میں جاری ہیں۔ جنگی مشقوں میں سعودی عرب کے مشرقی بحری بیڑے کے دستے بھی حصہ لے رہے ہیں جبکہ فوجی مشقوں میں جلالی الملک جنگی جہاز، تیز رفتار جنگی کشتیاں نیول فورسز کے جنگی طیارے، نیوی کے پیادہ دستے، بحریہ کے خصوصی سیکیورٹی دستے اور دیگر فورسز بھی شریک ہیں، ’خلیج کی ڈھال 1‘ نامی فوجی مشقوں میں نیول فورس کے تمام اہم نوعیت کے آپریشنز، فضائی، زمینی، بحری اور زیرزمین کارروائیوں، سائبر حملوں، بارودی سرنگوں کی تلاش اور ان کی صفائی جیسی مہمات پر تجربات کیے جا رہے ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق جنگی مشقوں ’خلیج کی ڈھال اول‘ کے نگران جنرل ماجد القحطانی نے بتایا کہ مشرقی بحری بیڑے کے ذریعے شروع کی گئی یہ اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقیں ہیں۔فوجی مشقوں میں جلالی الملک جنگی جہاز، تیز رفتار جنگی کشتیاں نیول فورسز کے جنگی طیارے، نیوی کے پیادہ دستے، بحریہ کے خصوصی سیکیورٹی دستے اور دیگر فورسز حصہ لے رہے ہیں۔بریگیڈئیر جنرل القحطانی کا کہنا تھا کہ ’خلیج کی ڈھال 1‘ نامی فوجی مشقوں میں نیول فورس کے تمام اہم نوعیت کے آپریشنز، فضائی، زمینی، بحری اور زیرزمین کارروائیوں، سائبر حملوں، بارودی سرنگوں کی تلاش اور ان کی صفائی جیسی مہمات پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خلیج کی ڈھال 1 مشقیں پہلے سے طے شدہ پلان کا حصہ ہیں، ان مشقوں کا مقصد فوج کی جنگی استعداد کار کوبڑھانا اور اس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ شامل ہے تاکہ کسی بھی دشمن کی جارحیت کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جاسکے۔
دوسری جانب روس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے شام کی بندرگاہ طرطوس میں موجود اپنے بحری اڈے پر ایئر ڈیفنس میزائل نظام ایس 300 بھیجا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوو کا کہنا تھا کہ اس میزائل سسٹم کو بھیجنے کا مقصد اپنے بحری اڈے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب مغرب کے ساتھ تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ میجر جنرل کوناشینکوو نے کہا کہ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایس 300 مکمل طور پر دفاعی نظام ہے اور اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ ایس 300 کو بھیجنے پر ہمارے مغربی ساتھیوں کو اتنی تشویش کیوں ہو رہی ہے۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ دفاعی نظام ویسا ہی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو میں نصب کیا گیا تھا،یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 300 کو اپنی سرزمین سے باہر نصب کیا ہے۔ایس 300 موبائل نظام ہے اور اس کے ریڈار، لانچر اور کمانڈ سسٹم کو کئی گاڑیوں پر لایا جاتا ہے۔اس نظام کو شام میں نصب کرنے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ روس شام میں اپنے فضائی دفاع کے نظام کو مضبوط بنا رہا ہے۔ روس کے اس اقدام سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر امریکہ نے روس یا شام کے آپریشن میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکہ نے شام کے معاملے پر روس کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بڑے پیمانے پر فوجیوں کی نقل و حرکت ۔۔۔! سعودی عرب میدان میں آگیا
6
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں