دوستی کا دعویٰ کرنے والے امریکہ کامکروہ چہرہ سامنے آگیا ۔ پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دینے کے لئے کانگریس میں بل پیش کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ ایک جانب تو پاکستان کی دوستی کا دم بھرتا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دینے کے لئے قانون سازی کر رہا ہے ۔امریکی کانگریس میں پیش کی جانے والی قرار داد میں امریکی قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے پاکستان کو ایک دہشتگرد ریاست قرار دیا جائے اور اس سلسلے میں باقاعدہ قانون سازی کی جائے ۔
پاکستان سے دوستی کا دعویٰ کرنے والے امریکہ نے بھارت کے مطالبہ پر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکی کانگریس نے اپنے ایک اہم اتحادی کے خلاف ہی بل پیش کر دیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین تعلقات کس قدر تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔ کانگریس میں پیش کیا جانے والا یہ بل HR 6069 پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کو سہولت مہیاکرتا ہے ۔ بل پاس ہونے کے بعد کانگریس کی جانب سے امریکی انتظامیہ کونوٹس کال کی جائے گی ۔ جس کے بعد امریکی صدر کو 90 روز کے دوران ایک رپورٹ دینا ہو گی کہ آیا پاکستان دہشت گردوں کو سپورٹ کرتا ہے یا نہیں ۔
کانگریس میں پیش کیا جانے والا یہ بل بھارتی لابی کے معروف رکن کانگریس ٹیڈپو اور ڈانا روہبارچر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے ۔ان ممبران کانگریس کی جانب سے کہا گیا ہے پاکستان ایک قابل اعتماد اتحادی ثابت نہیں ہوا۔ ٹیڈ پو کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں اور جہادیوں کو امداد اور سہولت مہیا کرنے کے نتیجہ میں ہی اڑی جیسا حملہ ہوتا ہے ۔اس سلسلے میں پاکستان کا غیر ذمہ دار رویہ ہمسائیہ ممالک کے لئے خطرے کا باعث ہے اور بھارت اس کا ایک سے زائد بار نشانہ بن چکا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان بیس برس میں پاکستان کے خلاف دہشت گرد ریاست قرار دیئے جانے کی یہ پہلی قرار داد ہے جو امریکی کانگریس میں پیش کی گئی ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ بات چیت کی جا رہی ہے جبکہ اس سے قبل ممبئی حملے کے بعد بھی مطالبہ کیا گیا تھا مگر ایسی کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی تھی۔